پریس ریلیز

ایچ آر سی پی کی جانب سے سینیٹیشن ورکرز کے لیے مجوزہ قومی پالیسی فریم ورک کا اجراء

حیدرآباد، 12 جون 2024۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے سینیٹیشن ورکرز کے کے منصفانہ اجرت، بہتر پیشہ ورانہ حفاظت اور صحت، اجتمائی سودے بازی، اور کام یا نسب کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے آزادی کے حق کے تحفظ کے لیے فوری پالیسی اقدامات پر زور دیا ہے۔

 خطرناک معاملات: سینیٹیشن ورکرزکے لیے محفوظ اور باعزت روزگار کے حق کا جائزہ’ کے عنوان سے جاری ہونے والی تفصیلی رپورٹ میں ایچ آر سی پی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی توجہ سندھ اور پنجاب میں سینیٹیشن ورکرز کی صورتحال کی جانب مبذول کرائی ہے۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ سینیٹیشن ورکرز کو اکثر ٹھیکیداروں کے ذریعے بالواسطہ طور پر بھرتی کیا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ انہیں روزانہ کی بنیاد پر اجرت دی جاتی ہے، بمع تنخواہ چھٹی کے حقدار نہیں ہیں اور انہیں ملازمت کا تحفظ یا کوئی طبی یا ریٹائرمنٹ کے فوائد حاصل نہیں ہیں۔ سینیٹیشن ورکرز کو قانونی طور پر مقرر کی گئی کم از کم اجرت سے کم تنخواہ دینا بھی عام بات ہے۔

مزید برآں، صفائی کے کام کی نوعیت اور جس سماجی تناظر میں اسے انجام دیا جاتا ہے اس میں موروثی اور منظم امتیاز کا عنصر نمایاں ہے۔ سینیٹیشن ورکرز کی اکثریت کا تعلق اقلیتی مسیحی یا ہندو برادریوں سے ہے۔  ان میں سے اکثر باقی آبادی سے الگ تھلگ رہتے ہیں اور انہیں سماجی ترقی کے بہت کم مواقع میسر ہیں۔ درحقیقت، سینیٹیشن ورکرز کی بھرتی کے لیے سرکاری ملازمتوں کے اشتہارات واضح طور پر کہا جاتا ہے کہ یہ نوکریاں صرف ‘غیر مسلموں’ کے لیے دستیاب ہیں۔

آخر میں، رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سینیٹیشن ورکر اپنے کام کی نوعیت کے باعث صحت کے شدید خطرات سے دوچار ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں صفائی کا زیادہ تر کام پرانے طریقوں اور ہاتھ سے انجام دیا جاتا ہے جس کے باعث سینیٹیشن ورکر زہریلی گیسوں، ٹھوس فضلہ اور فضلاتی کیچڑ کی زد میں رہتے ہیں۔ صرف مارچ-اپریل 2024 میں پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران کم از کم چھ سینیٹیشن ورکرز کی موت واقع ہو گئی۔

 پاکستان کی قومی سینی ٹیشن پالیسی اب متروک ہو چکی ہے اور صوبائی پالیسیاں یا تو سرے سے موجود ہی نہیں، یا ان کی اب تک منظوری نہیں دی گئی۔ اس تناظر میں، رپورٹ میں ایک جامع پالیسی فریم ورک پیش کیا گیا ہے جس میں اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے کہ سینیٹیشن ورکرز کو ان قانونی تحفظات سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے جو دیگر مزدوروں کو حاصل ہیں۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ آئین میں زندگی کے بنیادی حق (آرٹیکل 9) اور قانون کے مساوی تحفظ (آرٹیکل 25) کی ضمانت دی گئی ہے۔

دیگر امور کے علاوہ، پالیسی میں سینیٹیشن ورکرز کی ملازمت کو مستقل کرنے، ان کے لیے فی الوقت کم از کم اور مستقبل قریب میں گزارے کے قابل اجرت مقرر کرنے، اور سوشل سکیورٹی اور ریٹائرمنٹ کے فوائد کی فراہمی کی تجویز دی گئی ہے۔ پالیسی میں کام کی جگہ پر ہونے والے حادثات کی صورت میں معاوضے، سینیٹیشن ورکرز کی صحت اور سلامتی کے لیے اقدامات، اور گٹروں کی صفائی جیسے خطرناک کام انجام دینے کے لیے مشینوں کے استعمال کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن

:رپورٹ اس لنک پر دستیاب ہے

https://hrcp-web.org/hrcpweb/wp-content/uploads/2020/09/2024-hazardous-matters.pdf