پریس ریلیز
عزم استحکام آپریشن انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا باعث نہیں بننا چاہئے
لاہور، 8 جولائی 2024۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کو حال ہی میں اعلان کردہ عزم استحکام آپریشن کے ممکنہ اثرات پر تشویش ہے جس کے ذریعے وفاقی حکومت نے ملک میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی سے نمٹنے کی تجویز پیش کی ہے۔
اگرچہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ریاست کو ملک بھر میں بگڑتی ہوئی امن و امان اور سکیورٹی کی صورتحال سے فوری طور پر نمٹنا چاہیے، تاہم ایچ آر سی پی کو اس اقدام کی شفافیت پر تشویش ہے۔ ریاست کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس طرح کے اقدامات کا تعلق صرف سکیورٹی سے نہیں بلکہ ان کا ایک سیاسی تناظر بھی ہے۔ چنانچہ، پارلیمنٹ کو جہاں تک ممکن ہو تمام سیاسی حلقوں کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس آپریشن کا احتیاط اور شفافیت سے جائزہ لینا چاہیے۔
ایچ آر سی پی کو سب سے زیادہ فکر اس بات کی ہے کہ اس اقدام سے عام شہریوں پر ممکنہ طور پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ان میں بہت سے ایسے خاندان بھی شامل ہیں جو اس سے پہلے کے سکیورٹی آپریشنز کی وجہ سے بے گھر ہو گئے تھے۔ ان لوگوں کو اب تک معاوضہ نہیں دیا گیا نہ ہی ان کی بحالی کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
عسکریت پسندی سے نمٹنے کے کسی بھی حقیقت پسندانہ اقدام میں متاثرین کے حقوق کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ چنانچہ، اس آپریشن کو مزید جبری گمشدگیوں، حراستی مراکز یا فوجی عدالتوں کے استعمال، ماورائے عدالت قتل، غیر قانونی گرفتاریوں یا حراستی تشدد کے جواز کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن