پریس ریلیز

چولستان میں کارپوریٹ فارمنگ کے تناظر میں زمینوں تک غیرمساوی رسائی قابلِ مذمت ہے

لاہور، 16 مئی 2025ء۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اپنے اکتوبر 2024 کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے بعد چولستان میں مقامی برادریوں کی مسلسل محرومی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مشن نے مقامی روزگار و ماحولیاتی استحکام کی قیمت پر زمینوں پر جبری قبضے، شہری حقوق کی پامالی اور کارپوریٹ فارمنگ کے پھیلاؤ کے تشویش ناک رجحانات کو بھی اجاگر کیا ہے۔

علاقے بھر کے رہائشیوں نے بتایا کہ زرخیز زمین اور روایتی چراگاہوں پر منظم انداز میں قبضہ کیا جا رہا ہے، جس سے مویشی بانی کرنے والے کسان اور مقامی برادریاں قابلِ عمل متبادل سے محروم ہو رہی ہیں۔ اگرچہ، پنجاب حکومت نے 2010 میں اراضی الاٹمنٹ اسکیم کا اعلان کیا تھا، لیکن قرعہ اندازی 2023 تک نہ ہو سکی جس میں تقریباً 26,000 چولستانیوں کو مستحقین قرار دیا گیا تھا۔ مشن کی رپورٹ کے مطابق یہ ریلیف ڈیزائن اور عمل درآمد دونوں اعتبار سے مسائل کا شکار رہا، اس سے نہ تو نظام میں موجود دیرینہ رکاوٹیں دُور ہوسکیں اور نہ ہی اس اصول کو یقینی بنایا جاسکا کہ ایسی اسکیمیں صرف مقامی باشندوں تک محدود ہوں۔ بیشتر مقامی افراد نے شکایت کی کہ انہیں بنجر زمین الاٹ کی گئی ہے اور تاحال سرکاری الاٹمنٹ لیٹر موصول نہیں ہوئے، جبکہ غیر مقامی افراد کو اسی اسکیم کے تحت مکمل یا جزوی قابلِ کاشت زمین کے لیز مل چکے ہیں۔

مزید تشویش کی بات یہ ہے کہ فروری 2023 سے فوج کی باضابطہ شمولیت کے ساتھ کارپوریٹ فارمنگ کا دائرہ بڑھا دیا گیا۔ پنجاب حکومت کے ساتھ مارچ 2023 میں طے پانے والے مشترکہ منصوبے کے تحت منافع کی شراکت کی بنیاد پر 20 سالہ لیز (جسے مزید 10 سال تک بڑھایا جا سکتا ہے) دی گئی۔ مئی 2023 میں لاہور ہائی کورٹ کے اُس حکم کو جو فوج کو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے زمین منتقل کرنے سے روکتا تھا، جولائی 2023 میں کالعدم قرار دیا گیا، یوں اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کی نگرانی میں گرین انیشی ایٹو پاکستان کے تحت زمینوں کی منتقلی کی راہ ہموار ہو گئی۔

مشن کو طاقتور ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری بے دخلی کی بھی شکایات موصول ہوئیں۔ مقامی لوگوں نے مزید بتایا کہ ان منصوبوں سے صرف غیر مقامی افراد فائدہ اٹھا رہے ہیں، جس سے علاقے میں سماجی و معاشی محرومی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اسی طرح، ایسی باعثِ تشویش اطلاعات بھی ہیں کہ جن رہائشیوں نے 2023 میں پُرامن احتجاج کی کوشش کی، انہیں مبینہ طور پر ضلعی انتظامیہ نے اجازت دینے سے انکار کردیا؛ یہ پُرامن اجتماع کے آئینی حق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ایچ آر سی پی وفاقی و پنجاب حکومتوں، چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور  تمام متعلقہ ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ شفاف، منصفانہ اور حقوق پر مبنی اراضی الاٹمنٹ کے لیے فوری اصلاحات نافذ کریں؛ کسی کی شناخت یا اثر و رسوخ کی پروا کیے بغیر تمام غیر قانونی قبضے ختم کریں؛ اختلاف رائے رکھنے والے شہریوں کے خلاف جبر و دھمکی کی ہر شکل کا خاتمہ کر کے قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھیں؛ اور یہ یقینی بنائیں کہ کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبے انسانی حقوق یا ماحولیاتی بگاڑ کا باعث نہ بنیں۔ ان اصلاحات میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ بھی شامل ہو اور یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ خواتین اور متجنس افراد اراضی سے متعلق پالیسیوں تک یکساں رسائی حاصل کرسکیں اور ان سے مستفید ہوسکیں۔

اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن

Read the full report here.