پریس ریلیز
ہدایت اللہ لوہار کی ٹارگٹ کلنگ کی شفاف تحقیقات کی جائے
کراچی، 25 مارچ 2024۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یقینی بنائے کہ سیاسی کارکن ہدایت اللہ لوہار کے قتل کی شفاف اور آزادانہ طور پر تفتیش کسی بیرونی دباؤ کے بغیر کی جائے۔ قتل کے خلاف دھرنا دینے پر حراست میں لیے گئے مظاہرین، جن میں ہدایت اللہ کے دو بیٹے بھی شامل ہیں، کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے اور انہیں پرامن اجتماع کی آزادی کا حق استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔
ہدایت اللہ لوہار کو 16 فروری 2024 کو نصیر آباد میں موٹر سائیکل پر سوار دو حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ایچ آر سی پی کی آج جاری ہونے والی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ قتل غالباً ہدایت اللہ کی قوم پرست سرگرمیوں سے منسلک ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ تھا، جس کی وجہ سے انہیں دو بار جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔ کمیشن کا ماننا ہے کہ ان کے قتل کی بظاہر کوئی اور وجہ دکھائی نہیں دیتی۔ مشن نے ہدایت اللہ لوہار کے اہل خانہ کی گواہیوں اور واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے باوجود ایف آئی آر درج کرنے میں پولیس کی ابتدائی ہچکچاہٹ پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ تاہم، عدالت نے قتل کے تقریباً دو ہفتے بعد واقعے کی ایف آر درج کرنے کی ہدایت کی۔
اس بات کے پیش نظر کہ جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے کارکنوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، سندھ حکومت کو ہدایت اللہ لوہار کے خاندان کو معاوضہ اور تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔ قتل کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے چاہے ان کے طاقتور حلقوں سے کسی بھی قسم کے ممکنہ روابط ہی کیوں نہ ہوں۔
اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن
:رپورٹ مندرجہ ذیل لنک پر ملاحظہ کریں