پریس ریلیز
ایچ آر سی پی بلوچ طلباء کے ساتھ کھڑا ہے اور اؙن کی جبری گمشدگی میں ملوث عناصر کے محاسبے کا مطالبہ کرتا ہے
لاہور، 14 جون 2022: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے کراچی یونیورسٹی کے بلوچ طلباء کے اغوا اور ان کے ساتھ واقعے کے حالیہ سلسلے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان طالب علموں کو مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے اٹھایا، اور جن لوگوں نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا انہیں بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا اور گرفتار کیا گیا۔ دو طالب علموں کے حوالے سے جنہیں ان کے رشتہ داروں اور سول سوسائٹی کے دباؤ کے بعد رہا کیا گیا ہے، یہ بات قابل ِذکر ہے کہ ان کی رہائی کے وقت تک ان کا ٹھکانہ معلوم نہیں تھا۔ اس طرح کی جبری گمشدگیاں نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ غیر انسانی ہیں۔
ایچ آر سی پی نے 13 جون کو سندھ پولیس کی جانب سے لاپتہ ہونے والے طلباء کے رشتہ داروں، کارکنوں اور دوستوں کے خلاف بہت زيادہ طاقت کے استعمال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ یہ پرامن مظاہرین، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، سندھ اسمبلی کے باہر اپنے پیاروں کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے، لیکن پولیس نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور زبردستی منتشر کیا۔
ہم اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں کہ جبری گمشدگیوں کو جبری گمشدگی سے تمام افراد کے تحفظ کے بین الاقوامی کنونشن کی مطابقت میں جرم قرار دیا جائے۔ نہ صرف اس گھناؤنے عمل کو ایک الگ، خودمختار جرم کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے اور مجرموں کا سخت محاسبہ ہونا چاہیے، بلکہ متاثرین اور ان کے خاندانوں کو تمام نقصانات کا معاوضہ ملنا چاہیے۔
حنا جیلانی
چیئرپرسن