پریس ریلیز
ایچ آر سی پی عالمی برادری سے ہرجانے کی ادائیگی، ماحولیاتی انصاف کے مطالبے کا حامی ہے
لاہور، 6 ستمبر 2022۔ کم از کم تین کروڑ افراد کو متاثر کرنے والے تباہ کن سیلاب کو مدِنظر رکھتے ہوئے، پاکستان کمیشن برائےانسانی حقوق (ایچ آر سی پی) اِس مطالبے کا پر زور حامی ہے کہ عالمی برادری پاکستان کو فوری طور پر ہرجانہ ادا کرے، خاص طور پر وہ ممالک جو زيادہ گرین ہاؤس گیسیں خارج کرتے ہیں کیونکہ وہ اِس ماحولیاتی بحران کے براہ راست ذمہ دار ہیں۔
مہنگائی کی ریکارڈ بلند شرحوں اور معاشی بحرانوں کی بدولت پہلے ہی نقدی کی قلّت کے شکار، پاکستان میں کم آمدنی والے طبقے پورے ملک میں آنے والے غیرمعمولی سیلاب کے باعث تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں- 1,000 سے زیادہ جانیں ضائع ہوئیں، اور گھر اور ذرائع معاش تباہ ہو گئے۔ سڑکیں اور صحت کا بنیادی ڈھانچہ بشمول صحت کے بنیادی مراکز اور ضلعی اسپتال بھی زیرِ آب آگئے ہیں جس سے وہ لوگ شدید خطرے سے دوچار ہیں جنہیں فوری فوری طبی امداد کی ضرورت ہے جیسے کہ حاملہ خواتین، بچے اور عمر رسیدہ لوگ۔
اگرچہ سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے حکومت کے امدادی و بحالیِ نو کے منصوبے میں بہتری کی بہت زيادہ گنجائش موجود ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ پاکستان ایک ایسی آفت کی لپیٹ میں ہے جس سے بچاؤ ممکن تھا اور اِس سے بھی اہم بات کہ جس میں اِس کا اپنا کوئی قصور نہیں۔۔ عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق، تاریخی طور پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ صرف 0.4 فیصد رہا ہے۔ اِس کے باوجود، یہ دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی کے اعتبار سے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں۔ یہ عدمِ توازن اِس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ تمام ممالک کو یکجا ہونا چاہیے اور نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کا حل طے کرنا چاہیے، بلکہ ماحولیاتی انصاف کے حولے ایسے اقدامات بھی کرنا ہوں گے جو مساوات اور جوابدہی کے اصولوں کو سرِفہرست رکھیں۔
اِس وقت پاکستان کے وسائل عوام کی بحالیِ نو اور ڈھانچے کی تعمیرِ نو کے لیے استعمال ہونے چاہییں نہ کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی پر۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی مد میں ہرجانے کی ادائیگی سب سے بنیادی مطالبہ ہے، جس کے لیے عالمی رہنماؤں کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔
حنا جیلانی
چیئرپرسن