پریس ریلیز

ایچ آر سی پی کوہستان میں عزت کے نام پر قتل کی شدید مذمت کرتا ہے

لاہور، 29 نومبر 2023۔  مانسہرہ میں حال ہی میں ایک نوجوان لڑکی کا عزت کے نام پر قتل انتہائی تشویش کا سبب ہے۔ اطلاعات کے مطابق، لڑکی  کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی گئی جس کے بعد اُس کے اہلِ خانہ نے اُسے جان سے مار دیا۔ ایک مقامی جرگے کی طرف سے قتل کا حکم جاری ہونا ہمیں اِس افسوس ناک حقیقت کی یاد دہانی کرواتا ہے کہ پاکستان میں عورتوں کے خلاف تشدد اب بھی قابلِ قبول عمل سمجھا جاتا ہے اور یہ کہ ریاست نام نہاد انصاف کے فرسودہ طریقوں کو ختم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے حالانکہ عدالتِ عظمیٰ  2019 سے جرگوں کے فیصلوں کو غیرقانونی اور غیر آئینی قراد دے چکی ہے۔

مجرموں، مشتبہ شریک مجرموں، اور جرگہ کے تین اراکین کی گرفتاری خوش آئند اقدام ہے مگر اِس کے ساتھ ساتھ ریاست کو یقینی بنانا ہو گا کہ ملزموں کے خلاف ٹھوس شواہد اکٹھا ہوں اور مقدمے میں خون بہا کی رقم کی ادائيگی کا حربہ استعمال نہ ہو سکے۔ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو ویڈیو میں شامل دیگر لوگوں کی حفاظت بھی یقینی بنانی چاہییے جن میں اپنے خاندان کے پاس واپس چلی جانے والی ایک لڑکی اور کئی لڑکے شامل ہیں جو فی الوقت کہیں چُھپے ہوئے ہیں۔

حالیہ وقوعے کی جرگے کے حکم سے آٹھ نوجوانوں کے قتل کے واقعے سے خوفناک مشابہت ہے پائی جاتی ہے جنہیں  2011 میں کوہستان میں شادی کی ایک تقریب میں گیت گانے اور رقص کرنے کی ویڈیو  منظرِ عام پر آنے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔  اِس اندوہناک واقعے نےہمیں ایک بار پھر یاد دلا دیا ہے کہ پاکستان ابھی تک ایسی ثقافت میں پھنسا ہوا ہے جہاں عزت کا تصور عورتوں کے جسم سے جُڑا ہوا ہے۔ اُس مقدمے میں بھی سزائیں بالآخر ختم ہو گئی تھیں اور وقوعے سے پردہ اُٹھانے والے افضل کوہستانی کو 2019 میں قتل کر دیا گیا تھا۔ یہ عمل دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔ صرف 2022 کے دوران خیبر پختونخوا میں 103 افراد عزت کے نام پر مارے جا چکے ہیں، لہذا، عورتوں کے خلاف تشدد پر قابو پانے کے لیے ریاست کو طویل مدتی، ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔

اَسد اِقبال بَٹ
چئیرپرسن