پریس ریلیز
ایچ آر سی پی کُرم کے بحران پر فوری کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے
اسلام آباد، 7 نومبر 2024۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں جاری قبائلی اور فرقہ وارانہ تصادم کی سنگین صورتحال پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کرتا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
حریف قبائل اور فرقوں کے مابین بڑھتی ہوئی جھڑپوں کی وجہ سے ضلع بقیہ صوبے سے کٹ کر رہ گیا ہے۔ صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لئے سڑکیں بند کر دی گئی ہیں اور موبائل فون سروس بھی معطل کر دی گئی ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف مسلسل ناکام ثابت ہوئے ہیں بلکہ ان کی وجہ سے مقامی لوگوں کی غذائی اشیاء، ایندھن اور طبی امداد تک رسائی بھی وقتاً فوقتاً متاثر ہوئی ہے۔ اسکولوں کو بھی وقفے وقفے سے بند کرنا پڑا ہے، جبکہ کئی موقعوں پر ان پابندیوں کے باعث بیمار بچے اور بزرگ افراد بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے
جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
اگرچہ مخالف گروہوں کے درمیان جون 2023 اور پھر اکتوبر میں جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا اور اس دوران قبائلی عمائدین اور حکام کے درمیان کئی جرگے بھی منعقد ہوئے تھے، مگر کرم میں تشدد بدستور جاری ہے۔ رواں سال جولائی میں ہونے والے تنازع میں اندازاً 49 افراد ہلاک اور کم از کم 190 زخمی ہوئے۔ ستمبر میں مزید 21 افراد ہلاک ہوئے، اور اکتوبر میں کم از کم 11 افراد کی ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
ایچ آر سی پی اس بات پر بھی سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ مسلح اور تربیت یافتہ عسکریت پسند مبینہ طور پر اس تشدد میں ملوث رہے ہیں۔ اس الزام کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور اس کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔ یہ حقیقت کہ مقامی مخالف گروپ بھاری اسلحے تک رسائی رکھتے ہیں، اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ریاست اس علاقے میں ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
کرم کے مکینوں کو سال بھر جس طویل اذیت اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے، وہ نیا معمول نہیں بننا چاہیے، کیونکہ یہ صورتحال پہلے ہی انسانی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ریاست کو کرم کے مضطرب مکینوں، جو اس تنازع کا جلد از جلد خاتمہ چاہتے ہیں، کی طرف سے کیے جانے والے امن مارچ کی کال پر توجہ دینی چاہیے۔
ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کے زندگی اور سلامتی کے حق کا تحفظ کرے، تشدد کے مرتکب افراد کا سراغ لگا کر انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائے اور تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر تنازعے کے حل کے لیے سنجیدہ مذاکرات کا انعقاد کرے۔
اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن