پریس ریلیز

بہتر نظم و نسق اور محاسبےکی اشد ضرورت ہے: شمالی سندھ میں حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایچ آر سی پی کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کا اجراء

کراچی، 8 ستمبر- ‘شمالی سندھ: پائیدار حل کی تلاش’ کے عنوان سے آج کراچی میں جاری ہونے والی اپنی ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی بی) نے غیر محفوظ طبقوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، امن وامان کی مخدوش صورت حال، تعلیم و صحت کی سہولیات تک غیر موثر رسائی اوربنیادی آزادیوں پر دیگر پابندیوں سمیت انسانی حقوق کی مجموعی صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یہ رپورٹ ایچ آر سی پی کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے انٹرویوز اور مشاورتی ملاقاتوں پر مبنی ہے جومشن نے فروری 2023 میں گھوٹکی، میر پور ماتھیلو، کندھ کوٹ، جیکب آباد لاڑکانہ اور کراچی میں کیں۔ یہ مشن انسانی حقوق کے دفاع کاروں، وکلا، صحافیوں کا طالب علموں، محنت کشوں، سیاسی رہنماؤں، حکومتی نمائندوں اور قانون نافذ کرنے والے حکام سے بھی ملا۔مشن کو معلوم ہوا کہ جنسی تشدد کے جرائم میں ملوث مجرموں کو بہت کم سزا ملنے کی ایک بنیادی وجہ متاثرہ عورتوں کے لیےمحفوظ پناہ گاہوں کی قلت ہے۔  شدید امتیازی سلوک، توہین مذہب کے من گھرٹ الزامات اور مذہب کی جبری تبدیلی کے واقعات کی وجہ سے مذہبی اقلیتیں بھی غیر محفوظ ہیں۔

منظم جرائم، جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کی شرح تشویش ناک حد تک بڑھ چکی ہے، استحصالی جاگیردارانہ نظام رائج ہے اور اس سب کچھ کے باوجود بہتر نظم و نسق اور محاسبے کا فقدان ہے خاص طور پر کچے کے علاقوں میں۔ علاقے کی کشیدگی میں قبائلی جھگڑوں کا بڑا ہاتھ ہے جس نے وہاں کی سماجی و سماجی ترقی پر بھی شدید منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے مسائل کی کوریج پر سنسر شپ کا سلسلہ بلاروک ٹوک جاری ہے۔ صحافیوں نے شکایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکار اُن پر حملے اور ان کے خلاف مقدمات درج کرتےہیں جس سے صحافت کی آزادی شدید متاثر ہوتی ہے۔ سیلاب متاثرین کی بحالی نو اور موسمیاتی مسائل کے حوالے سے طویل المدتی پائیدار حل کے لیے ضروری اقدامات بھی کرناہوں گے۔

رپورٹ میں عورتوں کے لیے ہر ضلع میں محفوظ پناہ گاہوں کے قیام سمیت جامع حفاظتی نظام وضع کرنے کی سفارش کی گئی ہے اور مذہبی اقلیتوں کے مسائل پر نظر رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ ریاست شمالی سندھ کے لوگوں کو سستی تعلیم و صحت کی سہولیات بھی فراہم کرے اور ماورائے عدالت قتل روکنے کے لیے اقدامات کرے۔ اس حوالے سے پولیس اہلکاروں کے لیے تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کیا جائے تاکہ اُن کی صلاحیت میں اضافہ ہو۔

منظم جرائم اور اغوا کاریوں کے واقعات پر قابو پانے کے لیے ، خاص طور پرکچے کے علاقوں میں، ایک مخصوص پولیس یونٹ قائم کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ، سندھ کمیشن برائے انسانی حقوق علاقے میں جبری گمشدگیوں کے واقعات پر نظر رکھے اور اس سلسلے میں  ہونے والی تمام تحقیقات کا فریق بنے۔ شمالی سندھ میں 2022 کے سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر، ریاست کو سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی نو کے لیے اقدامات کرنے چاہیئں جواب بھی مدد کے منتظر ہیں، نیز اسے موسمیاتی مسائل کے طویل المدتی پائیدار حل پیش کرنے چاہیئں۔

حنا جیلانی
چیئرپرسن

رپورٹ درج اس لنک پر دستیاب ہے۔