جبری گمشدگیوں کے متاثرین کا عالمی دن

مطالبات کا منشور

30 اگست 2024

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) ریاست سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جبری گمشدگیوں کی ظالمانہ سرگرمی کے خاتمے کو یقینی بنائے، یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ یہ بین الاقوامی قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

ہم وفاقی حکومت سے مندرجہ ذیل مطالبات کرتے ہیں

جبری طور پر لاپتا کیے گئے تمام افراد کی فوری اور بحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے اور انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ جن افراد پر کسی جرم کا الزام ہے، ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور ان کے منصفانہ ٹرائل اور معین قانونی ضابطے کے تحت سلوک کے حق کو برقرار رکھا جائے۔

جبری گمشدگیوں کے خلاف ترجیحی بنیادوں پر قانون سازی کی جائے اور اسے جرم قرار دیا جائے۔

جبری گمشدگیوں سے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی کنونشن کی توثیق کی جائے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور جبری طور پر لاپتا کیے گئے افراد پر حراستی تشدد میں ملوث تمام افراد اور اداروں کو جوابدہ بنایا جائے۔

جبری گمشدگیوں سے متعلق تحقیقات کمیشن کے نئے چیئرمین کا تقرر کیا جائے اور کمیشن کی اس طرح سے تشکیل نو کی جائے کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کر سکے۔

متاثرین اور ان کے خاندانوں کو ان کے آزادی اور معین قانونی ضابطے کے تحت سلوک کے حق کی خلاف ورزیوں کا معاوضہ فراہم کرنے کے لیے ، بشمول ان خواتین کو جو جبری گمشدگی کی وجہ سے اپنے واحد کفیل کو کھوچکی ہیں، ایک شفاف طریقہ کار تشکیل دیا جائے اور اس پر عملدرآمد کیا جائے۔

اقوام متحدہ کے جبری یا غیر اختیاری گمشدگیوں سے متعلق ورکنگ گروپ کو پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی جائے اور اسے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

متاثرہ خاندانوں کو اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کے حق کو بلا رکاوٹ اور محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔