پریس ریلیز

جدید غلامی: خواتین اور لڑکیوں کی اسمگلنگ پر ایچ آر سی پی کی رپورٹ

لاہور، 9 مارچ 2022۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے جدید غلامی: پاکستان میں خواتین اور لڑکیوں کی اسمگلنگ کے عنوان سے ایک تحقیقی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق پاکستان انسانی اسمگلنگ کے لیے ایک ذریعہ، راہدری اور منزل کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ اگرچہ قابل اعتماد اعداد و شمار کی کمی کے پیشِ نظر جرم کی شدت کا تعین کرنا مشکل ہے، ایچ آر سی پی خاص طور پر  اندرون ملک اسمگلنگ کے نیٹ ورک سے فکر مند ہے، جس کا دائرہ جنسی اسمگلنگ، بچوں کی جبری مشقت، جبری مزدوری، جبری بھیک اور جبری شادی کے معاملات تک پھیلا ہوا ہے۔ معاشی طور پر کمزور خواتین اور کم عمر لڑکیوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔

تحقیق میں اِس امر کی وضاحت کی گئی ہے کہ انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کے مقابلے میں اسمگلنگ سے نمٹنا کیوں مشکل ہے۔ اس مشکل کے اسباب اسمگلنگ سے متعلق قابلِ اعتماد کوائف کی کمی اور اس مسئلے کی رپورٹنگ کے فقدان سے لے کر انسداد اسمگلنگ کے موجودہ قانون پر عمل درآمد نہ ہونے تک پھیلے ہوئے ہیں۔ مزید برآں، اسمگلنگ کی مختلف جہتوں کے بارے میں آگاہی کا فقدان، اور متعلقہ فریقین جیسے کہ ایف آئی اے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان دیگر وجوہات ہیں۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے مختلف پہلوؤں سے متعلق کوائف اکٹھا کرنے، مرتب کرنے اور رپورٹ کرنے کا ایک موثر نظام ترجیحی بنیادوں پر وضع کیا جائے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اسمگلنگ کی نشاندہی کرنے اور اطلاع دینے کی صلاحیت کو بھی انتہائی مضبوط کیا جانا چاہیے۔ آخر میں، حکومت کو انسداد اسمگلنگ کے قوانین کو لاگو کرنے کے لیے مناسب وسائل مختص کرنے چاہئیں، متعلقہ فریقین کے درمیان بہتر ہم آہنگی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے، خاص طور پر اسمگلنگ کے خطرے سے دوچار گروہوں کے لیے مخصوص ٹھوس اقدامات کے ساتھ۔

حنا جیلانی
چیئرپرسن

رپورٹ http://hrcp-web.org/hrcpweb/wp-content/uploads/2020/09/2022-Modern-slavery.pdf

 پر دستیاب ہے