پریس ریلیز
جمہوری تحریک مؤثر مزدور تحریک کے بغیر ممکن نہیں
کراچی، 25 جون 2023۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی ) نے سب کے لیے باوقار مزدوری کے حق پر منعقد کی گئی اپنی قومی کانفرنس میں مشاہدہ کیا ہے کہ کسی بھی حقیقی جمہوری تحریک کی ریڑھ کی ہڈی ایک ایسی مضبوط مزدور تحریک ہوتی ہے جو سماجی تحفظ، بلا امتیاز مناسب اجرت، اجتماعی سودے بازی کا حق اور کام کے انسانی حالات کی تائید کرتی ہو۔
ماہرین تعلیم اور محققین کے ایک پینل نے جن میں عمیر رشید، ڈاکٹر فہد علی، طحہٰ کیہر، ذیشان نول، نور مزمل، اور محمد رفیق شامل تھے ، اپنے فیلڈ ورک کے مشاہدات کی بنیاد پر ماہی گیروں، ٹیکسٹائل ورکرز، صفائی ستھرائی کرنے والے مزدوروں، کان کنوں اور زرعی مزدوروں کے حقوق کی صورتحال کا جائزہ پیش کیا۔ڈائریکٹر فرح ضیا نے اعلان کیا کہ یہ مطالعے ، جو پاکستان میں مزدوروں اور مزدوروں کے حقوق کاازسر نو ادراک کرنا ہے، کو ا ایک سابق اسٹاف ممبر اور محنت کشوں کے حقوق کے کارکن سے منسوب کرتے ہوئے ایچ آر سی پی کی شکیل پٹھان لیبر اسٹڈیز سیریز کے ایک حصے کے طور پر شائع کیا جارہا ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرامت علی نے معقول کام کے حق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ منصفانہ اجرت کے نفاذ کے لیے ایک طریقہ کار ضروری ہے۔ ایگریکلچرل جنرل ورکرز یونین (سندھ) کی نائب صدر سبھاگی بھیل نے نوٹ کیا کہ خواتین زرعی کارکنوں کو ان کے مرد ہم منصبوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم تنخواہ دی جاتی ہے۔ پاکستان فشر فوک فورم کے جنرل سیکرٹری سعید بلوچ نے ماہی گیروں کو انتہائی پسماندہ مزدور گروپوں میں شمار کرتے ہوئے اس بات کی پرزور حمایت کی کہ انہیں بڑھاپے میں پنشن دی جائے۔ سندھ کول مائننگ کمپنی کے جنرل سیکرٹری آصف خٹک نے کان کنی کے حادثات کے تعدد اور چوٹ یا موت کی صورت میں ناکافی گرانٹ کی طرف توجہ مبذول کرائی۔
آل پاکستان ورکرز فیڈریشن کے جوائنٹ سیکرٹری اکرم بوندا نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ شعبہ لیبر کی صوبوں کو منتقلی کے بعد لیبر سے متعلق بین الصوبائی مسائل کے حوالے سے پیدا ہونے والی بے ضابطگیوں کو دور کیا جائے ۔ متحدہ لیبر فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری حنیف رامے نے سفارش کی کہ ورکرز ویلفیئر فنڈ، سوشل سکیورٹی کے اداروں اور ای او بی آئی کو خود مختار بنایا جائے۔ ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن کی سیکرٹری جنرل زہرہ خان اور لیڈی ہیلتھ ورکرز یونین کی بشریٰ ارائیں نے اپنی اپنی یونینوں کی تاریخ بیان کی اور بتایا کہ کس طرح ان کی برادریوں میں زیادہ باوقار مزدوری ممکن ہوئی۔ ورکرز ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آرگنائزیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میر ذوالفقار علی نے مزید کہا کہ خواتین کے لیے کام کی جگہوں کو محفوظ بنانے کے لیے کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی کی اطلاع دینے اور اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات ضروری ہیں۔
ایچ آر سی پی کے شریک چیئرمین اسد اقبال بٹ نے کہا کہ مزدوروں کے ٹھیکے کے نظام نے پاکستان میں مزدوروں کی تحریک کو متاثر کیا ہے۔ تجربہ کار صحافی اور ایچ آر سی پی کے خان حسین نقی نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے خود کو مؤثر طور پر منظم کریں۔ آخر میں وائس چیئر ایچ آر سی پی سندھ قاضی خضر حبیب نے تمام مقررین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
ایچ آر سی پی کے سیکرٹری جنرل حارث خلیق نے مطالبات کا منشورپیش کرکے کانفرنس کا اختتام کیا جسے تمام شرکاء نے منظور کیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہےکہ محنت کی تمام اقسام کو باوقار کام کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے اور لیبر تعلقات اور اجتماعی سودے بازی کا حق مذہب، ذات پات، جنس اور نسل کی رکاوٹوں سے پاک ہونا چاہیے۔ مزید برآں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ سماجی بہبود اور تحفظ کو ایک عالمگیر شہریت پر مبنی استحقاق کے طور پر دیکھا جائے، جب کہ تمام کارکنوں کو ایک ایسی اجرت کا حقدار ہونا چاہیےجس سے وہ ایک معقول اور باوقار زندگی بسر کرسکیں۔
چیئرپرسن
حنا جیلانی
The first paper in the Shakeel Pathan Labour Studies Series can be accessed here: https://hrcp-web.org/hrcpweb/wp-content/uploads/2020/09/2023-Reconceptualising-labour-and-labour-rights.pdf