پریس ریلیز

جنوبی پنجاب میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں پیش آ رہی ہیں: ایچ آر سی پی فیکٹ فائنڈنگ مشن

ملتان، 8 مارچ 2022۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی)نے جنوبی پنجاب کے لیے ایک اعلیٰ سطحی فیکٹ فائنڈنگ مشن مکمل کیا۔ مشن چیئرپرسن حنا جیلانی، وائس چیئر پنجاب راجہ اشرف، کونسل ممبر نذیر احمد، اور ریجنل کوآرڈینیٹر فیصل تنگوانی پر مشتمل تھا۔

ٹیم کے مشاہدے میں آیا کہ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے قبائلی علاقوں میں خواتین اب بھی نقصان دہ رسم و رواج کا شکار ہیں۔ کارو کاری اور ونی  کی رسمیں اب بھی سماج میں پیوست ہیں- اس حد تک کہ بارڈر ملٹری پولیس بھی وہ تحفظ فراہم نہیں کرتی جس کا متاثرین مستحق ہیں۔ مزید برآں، بہت سی خواتین کو ان کے خاندان کے مرد افراد شہریتی دستاویزات کے حق سے محروم کر دیتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ان کی کوئی سیاسی آواز نہیں ہوتی۔

صوبے میں مذہبی اقلیتوں کی صورت حال خاص طور پر تشویشناک ہے: توہین مذہب کے قوانین کو عام طور پر ہندو اور مسیحی خاندانوں کو زمینوں پر قبضے کے مقاصد کے لیے ڈرانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جبری تبدیلی عام ہے: ٹیم کی توجہ میں لائے جانے والے ایک واقعے میں، ایک زمیندار نے ایک ہندو مزارع کی بیٹی سے زبردستی شادی کر لی۔

ایچ آر سی پی کو یہ جان کر تشویش ہے کہ ضلعی نگران کمیٹیاں جو جبری مزدوری کے استعمال کی نگرانی اور رپورٹ کرنے کے لیے قائم کی گئی تھیں، غیر فعال ہیں۔ پنجاب حکومت کی طرف سے پیشگی نظام کی بحالی، پنجاب بانڈڈ لیبر سسٹم (ابولیشن) ایکٹ 1992 میں ترمیم افسوسناک ہے اور اسے فوری طور پر واپس لیا جانا چاہیے۔ یہ بات بھی انتہائی تشویشناک ہے کہ، ایچ آر سی پی نے جن جبری مزدوروں سے بات کی ہے، ان کے مطابق، انہیں یومیہ 800 روپے اجرت ملتی ہے جبکہ کم از کم اجرت روپے 1,300 ہے۔ مزید برآں، پاور لوم انڈسٹری میں مزدوروں کا دعویٰ ہے کہ وہ 16 گھنٹے کام کرنے پر مجبور ہیں اور حادثاتی موت یا چوٹ کی صورت میں انہیں سماجی تحفظ یا معاوضے کا کوئی سہولت میسر نہیں۔

 چولستان کے رہائشیوں کا ایک سنگین الزام یہ ہے کہ ان کی زمین کی الاٹمنٹ کی درخواستیں جن پر وہ صدیوں سے آباد ہیں، ابھی تک زیرِ التوا ہیں، ان اطلاعات کے ساتھ کہ فوج نے اس زمین کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ پانی کی شدید قلت اور مکینوں کے لیے اسکولوں کی کمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹیم کے مشاہدے میں یا بھی آیا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز نے اپنے کام کے دوران مناسب سیکیورٹی کے بغیر جدوجہد جاری رکھی ہے، اکثر ڈیوٹی کے دوران اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں اور انہیں دستیاب فوائد نہ ہونے کے برابر ہیں۔

ایچ آر سی پی کو یہ جان کر بھی بہت تشویش ہے کہ ملتان میں قابل کاشت اراضی ڈیفنس ہاؤسنگ ایسوسی ایشنز کے لیے مختص کی جا رہی ہے، اور اطلاعات ہیں کہ مقامی باشندوں نے اپنی اراضی فروخت کرنے سے انکار کیا تو انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔

ایچ آر سی پی پنجاب حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ جنوبی پنجاب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اور شفاف اقدامات کرے۔

حنا جیلانی
چیئرپرسن