پریس ریلیز
سال دو ہزار تےيس کے دوران سندھ میں امن و امان کی صورتِ حال میں بِگاڑ اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ جاری رہا
ایچ آر سی پی کی سالانہ رپور ٹ کا اجراء
کراچی، 13 جون۔ 2023 میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ میں سندھ میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کا تفصیلی ذکر ہے، خاص طور پر اسٹریٹ کرائم (اس قسم کے لگ بھگ 11 فیصد جرائم کراچی میں سرزد ہوئے) میں نمایاں اضافے اور اغواء کے واقعات کا۔ ردِعمل میں، سندھ پولیس نے فوج اور رینجرز کی مدد سے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف بڑے پیمانے کی کارروائی شروع کی۔
شہری آزادیوں اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ 9 مئی کے فسادات کے دوران، کئی سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچا۔ ریاست کے حد سے زیادہ سخت کریک ڈاؤن میں سابق گور نر سندھ عمران اسماعیل سمیت پی ٹی آئی کے 25 سے زائد رہنما گرفتار کر لیے گئے۔ سیاسی کارکنوں، قوم پرستوں، وکیلوں، اور صحافیوں کی جبری گمشدگیاں بلا روک ٹوک جاری رہیں۔ 2023 کے دوران اِس قسم کے 175 کیسز مختلف اضلاع سے رپورٹ ہوئے۔ ایک اور واقعے میں، سکرنڈ کے قریب ایک گاؤں میں سیکیورٹی فورسز کی ایک ماورائے عدالت کارروائی میں کم از کم چار افراد ہلاک اور نو زخمی ہوئے۔
سندھ میں کمزور طبقوں کے حقوق کی پامالی میں بھی اضافہ ہوا؛ ‘غیرقانونی’ غیرملکیوں کو ملک بدر کرنے کے وفاقی حکومت کے حکم نامے کے بعد، بیسیوں افغان مہاجرین اور تارکین وطن افغانوں کو گرفتار کر کے ملک بدر کیا گیا۔ بدقسمتی سے، سندھ میں اِس معاملے پر سول سوسائٹی واضح طور پر بٹی ہوئی تھی جہاںسول سوسائٹی کا ایک بڑا حصہ اِس سرکاری پالیسی کی تائید کر رہا تھا۔ عورتوں اور بچوں پر تشدد کا مسئلہ بدستور موجود رہا۔ 2023 کے دوران بچوں کے ساتھ زیادتی کے کم ازکم 546 واقعات رپورٹ ہوئے۔ جہاں تک محنت کشوں کے حقوق کا تعلق ہے تو بے ہنر مزدور کی کم از کم تنخواہ 32000 روپے تک بڑھائی گئی مگر ا س پر مؤثر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر ہندوؤں اور احمدیوں کی جائے عبادات پر حملوں اور مذہب کی جبری تبدیلی کی اطلاعات بھی موصول ہوتی رہیں جبکہ متاثرہ اقلیتی برادریاں اِن زیادتیوں کے خاتمے کے لیے اکثر احتجاج کرتی نظر آئیں۔
ایک مثبت پیش رفت میں، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم ہوئیں جن کے نتیجے میں میئرز اور میونسپل کارپوریشنوں کے سربراہوں کے اختیارات میں اضافہ ہوا۔ دوسری بڑی ترمیم نے تاریخ میں پہلی دفعہ بلدیاتی کونسلوں میں خواجہ سراؤں کے لیے مخصوص نشستوں کی راہ ہموار کی، اور یوں اِس طبقے کی نمائندگی ، اہمیت اور حقوق کو تقویت ملی ہے۔ البتہ، ریاست سندھ کے کمزور طبقوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت اور امن و امان کی بحالی کے لیے منظم کوششوں میں مزید تاخیر نہ برتے۔
اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن
رپورٹ اس لنک پر دستیاب ہے