پریس ریلیز
سندھ میں ہندو برادری کی نقل مکانی پر ایچ آر سی پی کی رپورٹ کا اجراء
کراچی، 22 جنوری 2025۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ، “ہجرت: کیا ہندو برادری سندھ چھوڑ رہی ہے؟” ظاہر کرتی ہے کہ ریاست ایک کمزور اقلیت کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔ کئی ہندو خاندان نہ صرف مذہبی بنیادوں پر ہونے والے تشدد بلکہ معاشی مشکلات اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہجرت پر مجبور ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مشاہدات سے آگاہ کرنے کے لیے منعقد کیے گئے ایک اجلاس میں ایچ آر سی پی کے چیئرمین اسد اقبال بٹ نے نشاندہی کی کہ سندھ میں ہندو برادریوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کی خبریں بہتکم رپورٹ ہوتی ہیں۔ ان برادریوں کے بہت سے افراد بیرون ملک، بشمول بھارت، ہجرت پر مجبور ہیں، حالانکہ اس کے لیے انہیں بھاری سماجی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے انسانی حقوق، راج ویر سنگھ سوڈھا، نے کہا کہ اعلیٰ ذات کے کئی ہندو خاندان صوبے میں امن و امان کی خراب صورت حال کے دوران مجرمانہ گروہوں کی جانب سے بھتہ خوری کا نشانہ بنے ہیں، جس کے باعث وہ ہجرت پر مجبور ہوئے۔ ایچ آر سی پی کی کونسل رکن پشپا کماری نے ہندو خواتین کے اغوا، جبری تبدیلی مذہب اور کم عمری کی شادی کے مسائل کو اجاگر کیا۔
کونسل رکن اور صحافی سہیل سنگی نے سندھ اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندو برادری کے لیے محفوظ اور باوقار ماحول پیدا کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں، جن میں قانون کا مؤثر نفاذ، پولیس میں ہندوؤں کی نمائندگی بڑھانا اور حکومت اور مقامی ہندو برادریوں کے درمیان مسلسل مشاورت شامل ہے۔
ایچ آر سی پی کی تحقیق یہ بھی تجویز کرتی ہے کہ اس مسئلے کی سنگینی کا اندازہ لگانے کے لیے ہندو افراد اور خاندانوں کی سندھ سے نقل مکانی سے متعلق مستند اعداد و شمار اکٹھے کیے جائیں، اقلیتوں کے خلاف تشدد والے علاقوں میں خصوصی قانون نافذ کرنے والے یونٹس تعینات کیے جائیں، اور جبری تبدیلی مذہب اور کم عمری کی شادی کی روک تھام کے لیے قانون سازی کی جائے اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
ایچ آر سی پی سندھ کے نائب چیئرمین قاضی خضر حبیب نے اجلاس کا اختتام پر شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
فرح ضیاء
ڈائریکٹر