پریس ریلیز

سوشل میڈیا پر پابندی کے حوالے سے سینیٹ کی قرارداد قابلِ مذمت ہے

لاہور، 3 مارچ 2024۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) سوشل میڈیا پر پابندی کی غرض سے سینیٹ کی مجوزہ قرارداد کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور ایوان بالا کے اراکین کو متنبہ کرتا ہے کہ ایسے غیر منصفانہ اقدامات لوگوں کے آزادی اظہار کے آئینی حق کے منافی ہیں اور یہ جمہوریت کو بھی کمزور کرتے ہیں۔

پہلی بات یہ کہ ایسی قرارداد جتنی ناقابلِ عمل ہے اتنی ہی لغو ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس(ٹویٹر) کے 17 فروری سے بند ہونے کے بعد سیاسی جماعتیں، ریاستی ادارے، حکومتی نمائندے اور قانون ساز (بشمول سینیٹر بہرامند تنگی، جنہوں نے یہ قرارداد پیش کی تھی) ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک(وی پی این) کے ذریعے ایکس کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

دوسری بات یہ کہ سوشل میڈیا تک رسائی نے عام شہریوں کو معلومات کے تبادلے، روزگار کمانے، اپنے حقوق اور آزادیوں کے لیے آواز اٹھانے، حکام کو جوابدہ بنانے، اور سماجی اور سیاسی مقاصد کے لیے متحرک ہونے کے قابل بنایا ہے۔ ڈیجیٹل آزادیوں پر پابندی کی کوئی بھی کوشش جدید جمہوریتوں اور معیشتوں کے کام کرنے کے طریقہ کار سے حیران کن لاعلمی کو ظاہر کرتی ہے۔

آخری بات یہ کہ یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتیں 2024 کے انتخابات سے قبل بھی ‘سیکیورٹی خدشات’ کو جواز بنا کر سوشل میڈیا پر اکثر من مانی پابندیاں عائد کرتی رہی ہیں۔  اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس طرح کے اقدام نے معاشرے کو زیادہ محفوظ بنا دیا ہو۔

اگر سینیٹ کو واقعی اس ملک کے نوجوانوں کے مستقبل کی فکر ہے، جو بظاہر اس قرارداد کی تجویز کی وجہ ہے، تو اس کی کوششیں نوجوانوں کی بیروزگاری، تعلیم تک رسائی اور عورتوں سے نفرت جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے زیادہ سود مند ہوں گی، بجائے اس کے کہ وہ لوگوں کے خیالات کو کنٹرول کرنے کی فرسودہ سوچ کے ساتھ کام کرے۔ جہاں سوشل میڈیا کو نفرت انگیز تقاریر اور خواتین اور مذہبی، نسلی اور صنفی اقلیتوں کے خلاف تشدد کی ترغیب کو روکنے کے لیے باضابطہ بنانا مقصود ہو، وہاں ایسی پابندی کا محدود طور پر، شفافیت کے ساتھ اور سول سوسائٹی کے اتفاق رائے سے نفاذ کیا جانا چاہیے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ریاست کو سوشل میڈیا کو باضابطہ بنانے کے لیے کھلی چھوٹ دینا بے معنی ہے کیونکہ اس نے ہمیشہ اس ذمہ داری کو اپنے حریفوں اور اختلاف رائے رکھنے والوں کو سنسر کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔

ایچ آر سی پی سول سوسائٹی اور ڈیجیٹل حقوق کے کارکنوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس طرح کی من مانی پابندیاں عائد کرنے کی تمام کوششوں نیز وی پی این پر پابندی کی اطلاعات کے خلاف متحرک ہو جائیں۔  ایچ آر سی پی ایکس کو فوری بحالی کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔

اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن