پریس ریلیز

عام انتخابات 2024 کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں

لاہور، 17 فروری 2024۔ آج  جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق  (ایچ آر سی پی) نے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کی  شفافیت اور ساکھ پر سوال اٹھایا ہے۔

ایچ آر سی پی کے انتخابی مبصرین   نے 51 حلقوں میں انتخابی عمل کا جائزہ لیا۔ ان مبصرین کی رپورٹس  اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ پولنگ کے دن ملک بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بند ہونے اور پولنگ کی معلومات میں من مانی تبدیلیوں نے ووٹروں ، خاص طور پر معذوری کا شکار افراد، بزرگوں، کم آمدنی والے افراد اور ان خواتین کی پولنگ سٹیشنوں تک رسائی کو متاثر کیاجن کی نقل و حرکت محدود ہے۔ ریٹرننگ افسران کی جانب سے انتخابی نتائج کے اعلان میں طویل تاخیر خاص طور پر باعث تشویش ہے۔

مجموعی طور پر پولنگ کا عمل  شفاف اور پرامن رہا۔ پولنگ کا عملہ اچھی طرح سے تیار اور مناسب ساز و سامان سے لیس تھا۔ تقریباً تمام موقعوں پر، پولنگ ایجنٹوں اور امیدواروں کو پولنگ سے قبل خالی بیلٹ بکس دکھائے گئے اور پریذائیڈنگ افسرنے ووٹر کوبیلٹ پیپر  دینے سے پہلے ہر بیلٹ پیپر کے پچھلے حصے پر مہر لگائی اور دستخط کیے۔ بیلٹ باکس ہر وقت سب کی نظروں کے سامنے موجود تھا اور ووٹروں کو اپنے بیلٹ پیپرز پر رازداری سے مہر لگانے کی اجازت تھی۔

تاہم پولنگ کے بعد کا عمل واضح طور پر غیر اطمینان بخش تھا۔ ایچ آر سی پی نے جن پولنگ اسٹیشنوں کا مشاہدہ کیا ان میں سے ہر پانچویں پولنگ اسٹیشن  میں  پریزائیڈنگ افسر نے  کسی نمایاں جگہ پر ووٹوں کی گنتی کا بیان چسپاں نہیں کیا یا  اس نے ریٹرننگ افسر اور ای سی پی کو نتائج کی تصویر نہیں بھیجی۔ بہت سے واقعات میں ،  یہ الزامات بھی سامنے آئے کہ ریٹرننگ افسر کا اعلان پریزائیڈنگ افسر کی گنتی سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ امیدواروں، پولنگ ایجنٹوں اور مبصرین کو عبوری نتائج کی تیاری کے عمل کا جائزہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ایچ آر سی پی ایک پارلیمانی باڈی  کی نگرانی میں 2024 کے انتخابات کی  آزادانہ تحقیقات  کی سفارش کرتا ہے۔ سیکورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کا انتخابی عمل یا اس کے نتائج کے انتظام میں کوئی کردار نہیں ہونا  چاہیے۔ پارلیمنٹ کو نگراں حکومت کی اسکیم کی افادیت پر بھی بحث کرنی چاہیے۔ پولنگ کے دن اور پولنگ ختم ہونے کے بعد موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بلا رکاوٹ دستیاب ہونی چاہئیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)  کو الیکشنز ایکٹ 2017 کے مطابق  فارم  45، 46، 48 اور 49  شائع کرنے چاہئیں۔ ناراض سیاسی جماعتوں یا امیدواروں کی جانب سے درخواستیں موصول ہونے پر، ای سی پی کو خاص طور پر ایسے معاملات میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دینا چاہیے جہاں جیت کا مارجن کم ہے اور جہاں مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد جیت  کے مارجن سے زیادہ ہے۔

2024 کے انتخابات کی شفافیت  پر نہ صرف ای سی پی  میں  اہلیت کی کمی  بلکہ غیر جمہوری حلقوں کے مسلسل دباؤ اور نگراں حکومت کے قابل اعتراض فیصلوں، جس کی ایچ آر سی پی نے گزشتہ سال بارہا نشاندہی کی تھی ،  کی وجہ سے بھی  سمجھوتہ کیا گیا ۔   اب  تمام فریقین کے لیے ضروری ہے کہ  وہ مستقل، بامعنی اور جامع سیاسی بات چیت کے ذریعے اجتماعی طور پر سویلین بالادستی کو برقرار رکھیں اور اس کی حفاظت کریں۔ درحقیقت ، ان انتخابات کا سب سے بڑا نقصان کسی ایک فرد یا سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ جمہوری اقدار، قانون کی حکمرانی اور عام لوگوں کی امنگوں کا ہوا ہے۔

چیئرپرسن
اسد اقبال بٹ

https://hrcp-web.org/hrcpweb/wp-content/uploads/2020/09/2024-A-Tainted-Election.pdf :مکمل رپورٹ مندرجہ ذیل لنک پر ملاحظہ کریں