پریس ریلیز

فوجی عدالتوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ مایوس کن ہے

لاہور، 15 دسمبر 2023۔ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کو خدشہ ہے کہ سپریم کورٹ کا اپنے پہلے مختصر حکم نامے، جس میں شہریوں کےفوجی عدالتوں میں ٹرائل کو غیر آئینی قرار دیا تھا کو معطل کرنے کا فیصلہ ان لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کاباعث بنے گا جو خود پرلگائے گئے الزامات سے بری ہونے کے مستحق ہیں۔ مزید یہ کہ، عملی نقطہ نظر سے پہلے سناۓ گۓ فیصلے کو معطل کرنے کا مطلب تمام متاثرہ افراد کو ضمانت دینے سے انکار کرنا ہے، جو ان کے آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

معزز عدالت کا یہ حکم انسانی حقوق کے نقطہ نظر سے انتہائی پریشان کن ہے کیونکہ اس سے شہریوں کے مسلسل فوجی ٹرائل کی راہ ہموار ہوگئی ہے جو ان کے معین طریق کار اور شفاف ٹرائل کے حق کے منافی ہے، جیسا کہ ایچ آر سی پی نے بارہا نشاندہی کی ہے۔ فوجی عدالت کی کارروائیوں کی رازداری، ان عدالتوں کی سزایابی کی بلند شرح اور ایسی شرح کے حصول کے لئے استعمال ہونے والے ممکنہ ذرائع اور شہری عدالتوں جن کا کردار ایسے معاملات میں عدالتی جائزہ لینے تک محدود ہے، میں اپیل کے حق کی عدم موجودگی، ایسی وجوہات ہیں جن کی بناء پر دنیا بھر میں عام شہریوں پر فوجی دائرہ اختیار کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔

موجودہ عبوری حکم کے ذریعے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کسی بھی مقدمے کی کارروائی کو جاری رکھنے سے فوجی عدالتوں میں ایک غیر آئینی عمل کی انجام دہی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ یہ امر خاص طور پر تشویش کا باعث ہے کہ ایسا حکم یہ یقین کرلینے کی واضح وجوہات کے بغیر جاری کیا گیا کہ پہلے مختصر حکم نامے کو معطل نہ کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ ایچ آر سی پی تفصیلی فیصلہ جاری ہونے سے پہلے نہ صرف اس حکم نامے بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت پر بھی سوال اٹھانے پر مجبور ہے۔

ایچ آر سی پی کو بہت امید ہے کہ سپریم کورٹ عبوری حکم سے پیدا ہونے والے خدشات کو فی الفور اور حتمی فیصلے کے ذریعے دور کرے گی۔

اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن