پریس ریلیز

پارلیمان بنیاد پرستی اور بلوائی تشدد کے خاتمے کے لیے متفقّہ عزم کا اظہار کرے: ایچ آر سی پی

لاہور، 22 جون 2024۔ سوات میں قرآنِ پاک کی بے حرمتی کے الزام پر چالیس سالہ شخص کی ہجوم کے ہاتھوں پُر تشدد ہلاکت کے بعد ایچ آر سی پی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اِس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری طور پر سخت کارروائی عمل میں لائے۔ اِطلاعات کے مطابق، مقتول نے پولیس کی تحویل میں قرآنِ پاک کی بے حرمتی کے الزام کی تردید کی تھی۔ جس بربریت سے مقتول کو مارا گیا، ہجوم کی جانب سے خودساختہ پارسائی کا متشدد اظہار، اور ایک ماہ سے کم عرصے میں اس طرح کے دو واقعات (سرگودھا میں نذیر مسیح کی ہلاکت کے بعد) کا پیش آنا صاف ظاہر کرتا ہے کہ ریاست نے عقیدے کے نام پر بلوائی تشدد کے معاملات میں جان بوجھ کر یا دیگر وجوہات کے باعث اپنی عملداری پر سمجھوتہ کر لیا ہے۔

اِس قسم کے واقعات اب صرف بعض بُرے قوانین کا معاملہ نہیں رہا جنہیں توہینِ مذہب کے نام پر آسانی سے بطورِ ہتھیار استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بلکہ، یہ کئی عشروں سے انتہائی دائین بازو کے گروہوں اور شدت پسندی کے آگے گھٹنے ٹیکنے اور اُن کی آبیاری کرنے کی پالیسی کا براہ راست نتیجہ ہیں۔ ریاست اِس جرم میں براہ راست شریک ہے: اس نے عقیدے کے نام پر تشدد کرنے والے لوگوں کو کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے اور اس طرح کے واقعات کی صورت میں جہاں فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہوتی ہے وہاں راہ ِفرار اختیار کر لیتی ہے۔

نہ ہی ہجوم کے ہاتھوں ہونے والے قتل اب عقیدے کے نام پر تشدد تک محدود ہیں۔ مارچ سے اب تک کراچی میں کم از کم تین واقعات میں، متاثرہ ہجوم نے مشتبہ مجرموں کو پکڑ کر تشدد کر کے جان سے مار ڈالا ہے۔ یہ حالات امن و امان میں بگاڑ، فوجداری نظامِ انصاف پر عوام کی شدید بداعتمادی اور معاشی و سماجی حالات سے مایوسی کی نشاندہی کرتے ہیں ۔

قانون ہاتھ میں لینے کی عام روش کی تحقیقات کرنے کے لیے قومی اسمبلی کی کمیٹی بنانے کی تجویز پر ایوان میں غورو فکر نہ ہونا افسوس کا مقام ہے۔ یہ تجویز دوبارہ ایوان میں پیش کی جائے اور اس مسئلے کے حل کے لیے فوری طور پر کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اب اس مرحلے پر اگر پارلیمان بنیاد پرستی، نفرت انگیز مواد اور عقیدے کے نام پر تشدد کے خلاف، تمام سیاسی وابستگیوں اور نظریات سے بالا تر ہو کر، اپنے پختہ عزم کا اظہار کرے تب ہی ہم اس مسئلے سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کا کمزور کردار بھی ایچ آر سی پی کے مشاہدے میں آیا ہے۔ کونسل سے مطالبہ ہے کہ وہ سماج میں عقیدے کے نام پر قانون ہاتھ میں لینے کے رجحان کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے۔

اسد اقبال بٹ
چئیرپرسن