پریس ریلیز

پنجاب کا ہتک عزت کا بل آزادی اظہارِ رائے کے منافی ہے

لاہور، 20 مئی 2024۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے پنجاب اسمبلی میں پیش کیے گئے مجوزہ ہتک عزت بل پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بل کا مواد اور متن کئی حوالوں سے پریشان کن ہے۔ پہلی بات یہ کہ اس بل میں ہتک عزت کے دعووں کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک متوازی ڈھانچہ تجویز کیا گیا ہے۔ ایچ آر سی پی خصوصی متوازی عدالتی ڈھانچوں کو اس بنیاد پر مسترد کرتا رہا ہے کہ وہ بنیادی حقوق اور منصفانہ عدالتی کارروائیوں سے متعلق دیگر عالمی طور پر تسلیم شدہ اصولوں کے منافی ہیں۔

دوسری بات یہ کہ بل میں ہتک عزت کے ٹربیونلز کے قیام کی تجویز دی گئی ہے جب کہ حکومت کو موجودہ ماتحت عدلیہ کے مقابلے میں زیادہ الاؤنسز اور مراعات پر ججوں کے تقرر کا اختیار دیا گیا ہے۔

تیسری بات یہ کہ ہتک عزت کے تمام مقدمات کو 180 دن کی مختصر مدت میں نمٹانا ہوگا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ ہتک عزت کی درخواست موصول ہونے پر ہتک عزت کے ٹربیونلز بغیر کسی ٹرائل کے فوری طور پر 30 لاکھ روپے تک کے معاوضے کی ادائیگی کا عبوری حکم نامہ جاری کرنے کے مجاز ہوں گے۔ یہ اظہار رائے اور اختلاف رائے کی آزادی کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگا۔ غالب امکان یہ ہے کہ ایسے احکامات معین طریق کار کی پیروی اور منصفانہ ٹرائل کو یقینی بنائے بغیر جاری کیے جائیں گے۔

چوتھی بات یہ کہ مسودہ قانون میں آئینی عہدوں کے حامل افراد جیسے کہ وزیر اعظم، چیف جسٹس اور فوجی سربراہان اور دیگر پر مشتمل ایک خاص کیٹیگری تشکیل دی گئی ہے۔  ان کیٹیگریز سے متعلق ہتک عزت کے دعووں کی سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل خصوصی یک رکنی ٹربیونلز کریں گے۔ یہ شق شہریوں کی مساوات اور قانون کے سامنے برابری کے اصول کے منافی ہے۔

ایچ آر سی پی کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ یہ بل انتہائی عجلت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ سول سوسائٹی اور ڈیجیٹل اور مرکزی میڈیا کے اداروں کے ساتھ کسی بھی بامعنی مشاورت کے لیے پانچ دن کا وقت انتہائی کم ہے، خاص طور پر  ایک ایسی پیچیدہ قانونی تجویز کے تناظر میں جو آن لائن پلیٹ فارمز پر رائے عامہ تشکیل دینے والوں کے پورے نظام کو متاثر کرے گی۔

اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن