پریس ریلیز
پی ٹی آئی سے وابستہ عورتوں کی حراست کے معاملے میں شفافیت کا فقدان اور جیل میں عمران خان کو جائز سہولیات کی عدم دستیابی باعثِ تشویش ہے: ایچ آر سی پی
لاہور، 22 اگست 2023۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کو 9 مئی کے فسادات کے بعد پی ٹی آئی کی گرفتار شدہ عورتوں کی حراست کے معاملے میں شفافیت کے فقدان پر تشویش ہے۔
اُن کی گرفتاری کو تین ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے مگر اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اِس وقت جیل میں کتنی عورتیں قید ہیں، اُن پر الزامات کی نوعیت کیا ہے، وہ کہاں قید ہیں، اُنہیں کس عدالت میں پیش کیا جانا ہے اور اُن کے ریمانڈ کے لیے چالان جاری ہوئے ہیں کہ نہیں۔ یہ صورتِ حال ناقابل قبول ہے۔ ایچ آر سی پی ریاست کو یہ یاد دہانی بھی کروانا چاہتا ہے کہ مجموعہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 167 کی رُو سے، عورتوں کو سنگین جرائم کے علاوہ کسی اور معاملے ميں ریاستی تحویل میں نہیں رکھا جا سکتا۔
ریاست کا فرض ہے کہ وہ کسی بھی شہری کو حراست میں لینے کے لیے نہ صرف قانونی طریقہ کار کی پیروی کرے بلکہ اُن کی حراست سے متعلق تمام معلومات ظاہر کرے تاکہ زیرِ حراست لوگ باضابطہ قانونی کارروائی کا حق استعمال کر سکیں۔ ایچ آرسی پی کو یہ جان کر تشویش ہے کہ یہ نارواسلوک اُن سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے ساتھ کیا جاتا ہے جنہیں ریاستی اداروں کی سرپرستی حاصل نہیں رہتی۔ یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۔
ایچ آر سی پی کو اِن الزامات پر بھی تشویش ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو اٹک جیل میں ایسے حالات میں رکھا جا رہا ہے جو پاکستان جیل ضوابط 1978 کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔ محکمہ جیل خانہ جات پنجاب کو ان الزامات کی تحقیقات کرنی چاہیے اور یقینی بنانا چاہیے کہ خان صاحب کو وہ تمام سہولیات میسر ہوں جن کے وہ قانون و ضابطے کے لحاظ سے مستحق ہیں
حنا جیلانی
چئیرپرسن