پریس ریلیز

پی ٹی آئی کے نومبر کے احتجاج کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں : ایچ آر سی پی

لاہور، 3 فروری 2025۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کی جاری کردہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے دعووں کے برعکس، 26 نومبر 2024 کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی زیر قیادت احتجاج میں مبینہ طور پر جانی نقصان ہوا تھا۔ مظاہرین کے ساتھ ساتھ سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

ایک اعلیٰ سطحی فیکٹ فائنڈنگ مشن نے ریاستی نمائندوں، پی ٹی آئی کی قیادت، موقع پر موجود رپورٹرز اور احتجاج کے دوران مبینہ طور پر ہلاک ہونے والے سات افراد کے اہل خانہ کی زبانی شہادتیں قلمبند کی ہیں۔ مشن کو ان الزامات پر شدید تشویش ہے کہ ہسپتال انتظامیہ اور پولیس نے متاثرین کی لاشوں کو اُس وقت تک اپنی تحویل میں رکھا جب تک اُن کے اہل خانہ نے کسی قسم کی قانونی کارروائی نہ کرنے پر رضامندی ظاہر نہیں کی تھی۔ اگرچہ ہسپتال انتظامیہ نے فیکٹ فائنڈنگ ٹیم سے بات کرنے سے انکار کیا ہے، تاہم صحافیوں اور مبینہ متاثرین کے اہلِ خانہ کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ہسپتال معلومات کو چھپا رہے ہیں۔

اگرچہ پرامن اجتماع کے حق کی آئینی ضمانت دی گئی ہے، لیکن اسے قانون کی حدود میں رہ کر استعمال کرنا چاہیے۔ اطلاعات سے معلوم ہوتاہے کہ کچھ مظاہرین کے پاس غلیلیں، آنسو گیس کے گولے اور آتشیں اسلحہ تھا جو جائے وقوعہ پر پایا گیا۔ ساتھ ہی، انتظامیہ نے احتجاج سے نمٹنے میں بصیرت کا مظاہرہ نہیں کیا اور طاقت کا ضرورت سے کہیں زیادہ استعمال کیا۔ مشن نے مظاہرین پر آتشیں اسلحہ کے استعمال کے بارے میں معلومات لینے کے لیے وزیر داخلہ سے رابطہ کرنے کی کوشش لیکن وہ ٹیم سے ملنے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

مشن کو یہ جان کر شدید تشویش ہوئی کہ مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ نے واقعے کے متعلق مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی۔ اس کی وجہ ریاستی جبر یا خود پر عائد کی گئی سنسرشپ ہو سکتی ہے۔ ذرائع ابلاغ کو بغیر کسی رکاوٹ کے زمینی صورتحال کا جائزہ لینے اور حقائق کو رپورٹ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے تھی۔

لہٰذا، رپورٹ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر ان واقعات کی آزادانہ وغیر جانبدارانہ تحقیقات کا اعلان کرے۔ اور مبینہ متاثرین کے اہلِ خانہ، پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی فریقین کو اِس تحقیقاتی عمل میں شامل کیا جائے۔

اسد اقبال بٹ
چئرپرسن

The complete report can be accessed here.