پریس ریلیز
کوئلے کے کان کنوں کے لیے حفاظتی اقدامات کا بہتر نفاذ کیا جائے
پشاور، 26 مارچ 2024۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کی سربراہی میں ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن نے نشاندہی کی ہے کہ 20 اکتوبر 2023 کو درہ آدم خیل، کوہاٹ میں کوئلے کے تین کان کنوں کی ہلاکت پیشہ ورانہ حفاظتی معیارات اور پروٹوکول کو مسلسل نظر انداز کرنے کی وجہ سے ہوئی۔
مشن نے اس کان کا دورہ کیا جہاں یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ مشن نے اسی ضلع میں ایک اور کان کا بھی دورہ کیا جس میں کان کنی کے حادثات کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔ مشن نے کوئلے کے کان کارکنوں، کول مائنرز لیبر یونین کے صدر، مقامی ڈاکٹروں اور صوبائی محکمہ برائے ترقی معدنیات کے چیف انسپکٹر سے بھی ملاقات کی۔ جن کان کنوں کا انٹرویو کیا گیا وہ ایسے حفاظتی آلات سے لیس نہیں تھے جوکان کنی کے خطرات سے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔ مزید یہ کہ، وہ کان کنی کی حفاظت کے معیاری طریقوں سے بھی واقف نہیں تھے۔ بدقسمتی سے، اس لاپرواہی کا دائرہ حادثے کی رپورٹوں کے ناکافی اندراج سے لے کر نگہداشت صحٹ تک ناکافی رسائی تک وسیع ہے- قریب ترین ہسپتال میں وسائل کی شدید کمی ہے، اور وہ کانوں سے اتنے فاصلے پر واقع ہے کہ مریضوں کے علاج کے لیے پہنچنے سے پہلے ہی ان کی حالت اکثر خراب ہو جاتی ہے۔
مشن نے نشاندہی کی کہ خیبر پختونخوا مائنز سیفٹی، انسپیکشن اینڈ ریگولیشن ایکٹ 2019 میں طے شدہ قواعد اور پروٹوکول کا ان کانوں پر مناسب طور پر اطلاق نہیں کیا گیا جن کا مشن نے دورہ کیا تھا۔ انہوں نے قانون کو کانوں کے انصرام کے ڈھانچے کے ساتھ ہم آہنگ بنانے کے لیے اس میں اصلاحات کرنے اور کان کنی سے متعلق تمام سرگرمیوں کا باریک بینی سے اندراج کرنے کی سفارش کی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پروٹوکول کی پیروی کی جائے اور انہیں اچھی طرح سے دستاویزی شکل دی جائے۔ مزید برآں، حکومت کو یقینی بنانا چاہیے کہ کوئلے کے تمام کان کن باضابطہ طور پر رجسٹرڈ ہوں اور ان کے ساتھ باقاعدہ معاہدہ کیا جائے۔ نیز وہ تربیت یافتہ ہوں، ان کی تنخواہ اور کام کے حالات معقول ہوں اور ان کی صحت اور حفاظت کو بہتر بنایا جائے۔ آخر میں، پاکستان کو کان کنوں کی حفاظت اور صحت کو یقینی بنانے کے لیے آئی ایل او کے کنونشن C-176 کی توثیق کرنی چاہیے۔ کوئلے کی کان کنی کی صنعت کو حفاظتی اقدامات کا سختی سے نفاذ کرنا چاہئے تاکہ کوئلے کے کان کنوں کے حقوق کو برقرار رکھا جاسکے۔
اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن
:رپورٹ مندرجہ ذیل لنک پر ملاحظہ کریں