پریس ریلیز
ء 2023 کے دوران پنجاب میں جمہوری اور بنیادی حقوق کو نظر انداز کیا گیا
ایچ آر سی پی کی سالانہ رپورٹ کا اجراء
لاہور، 14 جون 2024۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کی سالانہ رپورٹ’2023 میں انسانی حقوق کی صورتحال’ میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں سال بھر کے دوران شہری حقوق کی خلاف ورزیاں خطرناک حد تک بڑھ گئیں۔ فعال صوبائی مقننہ کی عدم موجودگی کے باعث پنجاب کے شہری منصفانہ نمائندگی کے حق سے محروم رہے۔ عبوری حکومت بھی مقررہ مدت سے زائد عرصے تک زیر اقتدار رہی جو حقیقی جمہوریت کی روح کے خلاف ہے۔
پنجاب میں سیاسی کشمکش بھی عروج پر رہی اور 9 مئی کو پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کی گرفتاری کے بعد اس میں مزید اضافہ دیکھا گیا۔ پرتشدد مظاہروں میں ایک کور کمانڈر کے گھر پر حملہ کیا گیا، لیکن ریاست کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا بے جا استعمال امن عامہ کی بحالی میں کسی بھی طرح مددگار ثابت نہیں ہوا۔ اس کے بجائے، پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں کو چھاپوں، غیرقانونی حراستوں اور قلیل مدتی جبری گمشدگیوں کی صورت میں وحشیانہ کریک ڈاؤن کا نشانہ بنایا گیا۔ اختلاف رائے کے خلاف اس طرح کے جابرانہ ہتھکنڈوں نے آزادی اظہار، پرامن اجتماع کی آزادی اور انجمن کی آزادی کے بنیادی حقوق کو نمایاں طور پر متاثر کیا۔
پنجاب میں پسماندہ طبقات، خاص طور پر خواتین مزید غیر محفوظ ہوگئیں اور 2023 کے دوران صنفی بنیاد پر تشدد مزید بڑھ گیا۔ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بھی جاری رہے اور پاکستان بھر پیش آنے والے واقعات میں سے 75 فیصد کا تعلق پنجاب سے ہے۔ مزید برآں، عقیدے پر مبنی حملوں، خاص طور پر احمدیوں کی عبادت گاہوں پر حملوں میں شدت آئی جو مذہب یا عقیدے کی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ سلسہ ایک دل دہلا دینے والے واقعے پر منتج ہوا جب جڑانوالہ میں مسیحیوں کے گھروں اور گرجا گھروں کو نذرِ آتش کیا گیا۔
ایک خوش آئند خبر یہ تھی کہ لاہور ہائی کورٹ نے بغاوت کے قانون کو بنیادی حقوق کے تحفظ کے خلاف ہونے کی بناء پر ختم کر دیا۔ عدالت نے چائلڈ لیبر کے خاتمے کا بھی حکم دیا اور چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کو قصورواروں کے خلاف مزید سخت اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔ تاہم، ریاست نے شہریوں کے معاشی اور سماجی حقوق کے حوالے سے سخت غفلت کا مظاہرہ کیا۔ مثال کے طور پر، تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی نے کسانوں اور مزدوروں پر نمایاں معاشی دباؤ ڈالا، جس پر عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے۔ صحت عامہ سے متعلق بھی کئی بحران پیدا ہوئے اور خسرہ اور ڈینگی کی وباء نے شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو متاثر کیا۔ علاوہ ازیں، مختلف اضلاع میں ہوا کے معیار کی سطح انتہائی خطرناک نکتے پر پہنچ گئی۔ ایچ آر سی پی اس بات پر زور دیتا ہے کہ ریاست کو پنجاب میں شہریوں، خاص طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے بلا تاخیر فیصلہ کن اقدامات کرنے چاہئیں۔
اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن
رپورٹ اس لنک پر دستیاب ہے