پریس ریلیز
گوجرانوالہ میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ باعثِ تشویش ہیں
لاہور، 15 فروری 2023۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کی زیر قیادت ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن نے گوجرانوالہ اور گردو نواح میں احمدی برادری کی ایذارسانی میں تشویشناک اضافے کی نشاندہی کی ہے، خاص طور پر ان کی قبروں کی بے حرمتی، احمدیوں کی عبادت گاہوں کے میناروں کی مسماری اور عید پر جانوروں کی قربانی پر کمیونٹی کے اراکین کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی شکل میں۔
آج جاری ہونے والی مشن کی رپورٹ میں اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ گوجرانوالہ اور وزیرآباد کی سول انتظامیہ دسمبر 2022 اور جنوری 2023 میں احمدیوں کی عبادت گاہوں کے میناروں کی مسماری میں براہ راست ملوث تھی۔ اس سے پہلے ایک مقامی سیاسی- مذہبی جماعت کے اراکین نے ان میناروں پر اعتراض اٹھایا تھا۔ اگرچہ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ اس اقدام کا مقصد ہجوم کے تشدد کے خطرے کو ٹالنا تھا، تاہم اس نے جس انداز سے اس معاملے کو نمٹایا ہے اس نے احمدیوں کے خلاف نفرت کو مزید ہوا دی ہے اور علاقے کے احمدی رہائشی پہلے سے زیادہ غیرمحفوظ ہوگئے ہیں۔
جو بات خاص طور پر باعثِ تشویش ہے وہ انتظامیہ کا یہ نقطہ نظر ہے کہ کچھ قانونی اور آئینی دفعات ایسی ایذارسانی کی گنجائش فراہم کرتی ہیں، اگرچہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 20(ب)کے تحت ایسا کچھ نہیں ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘اگرچہ مشن سمجھتا ہے کہ ایک مذہبی گروپ نے مقامی بیوروکریسی، پولیس اور عدلیہ کو دھمکایا تھا، تاہم ان کے ردِعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ احمدی برادری کے بنیادی حقوق کا احترام کرتے ہوئے امن عامہ کا انتظام کرنے میں مایوس کُن حد تک ناکام رہے ہیں۔
مشن نے سفارش کی ہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس تصدق حسین جیلانی اور سید منصور علی شاہ کے 2014 اور 2022 کے فیصلوں پر من و عن عمل درآمد کیا جائے جس میں مذہبی اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے ایک خصوصی پولیس فورس کا قیام بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں، مناسب بنیادی ڈھانچے اور تربیت کے ذریعے ایسی صورتحال میں پولیس کی ہجوم کے تشدد کے خطرے سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے۔
حنا جیلانی
چیئرپرسن
:رپورٹ درج ذیل لنک پر دستیاب ہے
https://hrcp-web.org/hrcpweb/wp-content/uploads/2020/09/2023-Attacks-on-religious-minorities-sites-of-worship.pdf