پریس ریلیز

ذرائع ابلاغ پر پابندیوں سے متعلق آئی اے رحمان ریسرچ گرانٹ رپورٹ جاری کر دی گئی ہے: ایچ آر سی پی

لاہور، 7 مارچ 2022۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کو اپنی رپورٹ، سچ کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے: سنسرشپ اور آزاد ذرائع ابلاغ کی جنگ۔ ممتاز ائی اے رحمان ریسرچ گرانٹ کے سلسلے کے ایک جُز کی حیثیت سے جاری ہونے والی یہ رپورٹ سینئیر صحافی رزشتہ سیٹھنا نے تحریر کی ہے اور اس میں 2018 کے انتخابات کے بعد پاکستان میں ذرائع ابلاغ کے لیے سکڑتی ہوئی فضا کو رقم کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں بقول مصنفہ کے صحافی اور مدیران کو اپنے کام کے باعث پہلے سے کہیں زيادہ خطرات کا سامنا ہے۔

پرنٹ، الیکٹرانٹ اور ڈیجیٹل ذرائع سے وابستہ افراد کے بیانات پر مشتمل رپورٹ میں صحافیوں پر حملوں کے تواتر اور اقسام کو رقم کیا گیا ہے اور سوال اٹھایا گیا  ہے کہ کیا ان حملوں نے اپنی شکل تبدیل کر لی ہے کیونکہ صحافیوں میں اربابِ طاقت کے محاسبے کے لیے آن لائن پلیٹ فارموں کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے۔

سیٹھنا کے بقول، ناقدانہ خبروں کا گلا گھونٹنے کے حوالے سے، موجودہ حکومت نے کسی بھی سابق حکومت کی نسبت ریاست کے مفادات کی سب سے زيادہ خدمت کی ہے۔ ان کی دلیل تھی کہ حکومت اور سلامتی کے اداروں نے اظہار کی آزادی اور عوامی معلومات تک رسائی کو سبوتا‍ژ کیا ہے جس کی بدولت صحافت کی سنسرشپ، ذرائع ابلاغ کو قابو کرنے والے انضباطی طریقوں اور خوف پھیلانے والے ہتھکنڈوں میں شدت پیدا ہوئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کا ذرائع ابلاغ کس طرح استبدادی ہتھکنڈوں کے نرغے میں رہے ہیں اور خاص طور پر ‏خواتین صحافیوں کو اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران بڑھتی ہوئے خطرات اور ہراسانی کا سامنا رہا ہے۔ اس میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ ریاست اور حکومت دونوں نے کس طرح ذرائع ابلاغ کو دیوار کے ساتھ لگایا ہے، مالکان اور مدیران کو بعض ہدایات کی پیروی کرنے یا نتائج بھگتنے پر مجبور کرتے ہوئے۔ آخر میں، رپورٹ نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ذرائع ابلاغ کی صورتحال پر خصوصی توجہ دی ہے، جہاں صحافیوں کو درپیش خطرات اور ذرائع ابلاغ کی بندش نے معلومات تک عوام کی رسائی کو شدید متاثر کیا ہے۔

حنا جیلانی
چیئرپسن

رپورٹ http://hrcp-web.org/hrcpweb/wp-content/uploads/2020/09/2022-Truth-comes-at-a-price.pdf

 پر ملاحظہ کی جا سکتی ہے