پریس ریلیز

پاکستان میں سزائے موت تشدد کے مترادف ہے

لاہور، 10 اکتوبر 2022۔ اس برس سزائے موت کے خلاف عالمی دن کے موقع پر، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے سزائے موت کے خلاف اپنے مؤقف کا اعادہ کیا ہے، نا صرف اِن وجوہ کی بناء پر کہ ریاست حقِ زندگی کو محفوظ کرنے کی پابند ہے بلکہ اِس بنیاد پر بھی کہ سزائے موت پاکستان کے اُس عالمی عہد کے منافی ہے جو اِس نے تشدد، اور ظالمانہ، غیرانسانی یا اہانت آمیز سزا کی روک تھام کے ضمن میں عالمی برادری سے کر رکھا ہے۔

عالمی وفاق برائے انسانی حقوق کے اشتراک سے مرتّب کیے گئے ایک مختصر بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ سزائے موت کے تمام مراحل: سنگین جرا‏ئم کے لیے موردِالزام ٹھہرائے جانے والے افراد پر حراست کے دوران اعترافِ جرم کے لیے تشدد سے لے کر، سزائے موت کی کال کوٹھڑی میں بدترین حالات بشمول وہ ذہنی تکلیف جو فرد کو موت کا تصور کرنے سے ہوتی ہے اور پھانسی کے ذریعے سزائے موت کے عملی اطلاق تک تشدد کا ارتکاب ہوتا رہتا ہے۔ ایچ آر سی نے یہ بھی مشاہدہ کیا ہے کہ پاکستان میں قاعدے، قانون سے ہٹ کر دی جانے والی پھانسیوں سے متعلق سرکاری اعدادوشمار دستیاب نہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے لیے کسی کا محاسبہ بھی نہيں ہوتا۔ اس سے فوجداری نظامِ انصاف میں سنگین سقم کی نشاندہی ہوتی ہے۔

ا ۲۰۲۰    کے بعد  سے پھانسیوں اور سزائے موت کی تعداد میں خوش آئند کمی کے باوجود، یہ افسوس ناک حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ تختہ دار پر لٹکنے والوں کی غالب اکثریت غریب اور پس ماندہ قیدیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔

ایچ آر سی پی کا مطالبہ ہے کہ ریاست پھانسیوں پر فی الفور سرکاری پابندی عائد کرے اور ایسے سرکاری اہلکاروں کا محاسبہ یقینی بنائے جو شہادت اکٹھی کرنے کے لیے تشدد کا سہارا لیتے ہیں۔ بڑے جرائم کے الزام میں دھر لیے گئے لوگوں کے منصفانہ سماعت کا حق مقدم سمجھا جائے، جبکہ جیل میں سزائے موت کے قیدیوں، خاص کر توہینِ رسالت کے ملزمان کے لیے حالات بہتر کیے جائے۔ ایچ آر سی پی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ وہ سزائے موت کے مکمل خاتمے کی غرض سے شہریتی و سیاسی حقوق کے عالمی میثاقی کے دوسرے پروٹوکول کی توثیق بھی کرے۔

حنا جیلانی
چیئرپرسن

:مختصر بیان درج ذیل لنک پر دستیاب ہے

http://hrcp-web.org/hrcpweb/wp-content/uploads/2020/09/2022-Pakistan-Briefing-note-on-the-death-penalty-EN.pdf