پریس ریلیز
ایچ آر سی پی، پی ایم ایچ اے نے پی ایل ڈبلیوز ڈیز کی شمولیتی ترقی کے لیے نتیجہ خیز اقدامات کا مطالبہ کیا ہے
اسلام آباد، 3 دسمبر 2022۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) اور پوٹھوہار مینٹل ہیلتھ ایسوسی ایشن کے ایک پالیسی ڈائیلاگ میں انسانی حقوق کے دفاع کاروں نے مطالبہ کیا کہ افراد باہم معذوری (پی ایل ڈبلیو ڈیز) کی ترقی کے لیے ٹھوس قانون و انتظامی اقدامات کیے جائے۔
شرکاء نے حکومت سے پی ایل ڈبلیو ڈیز کا ملک گیر مردم شماری کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ان کی ترقی کے لیے مالی وسائل کا بہتر استعمال ہو سکے۔ انہوں نے کے لیے مجالس قانون ساز اور پالیسی ساز اداروں میں پی ایل ڈبلیو ڈیز کی مؤثر نمائندگی نہ ہونے پر، خاص طور پر کے پی اور بلوچستان میں، بھی افسوس کا اظہار کیا۔
مقررین نے ریاست و سماج دونوں سے مطالبہ کیا کہ پی ایل ڈبلیو ڈیز کو ‘معذور’ کی بجائے مختلف انداز سے قابل افراد کے طور پر دیکھا جائے، اور انسانی حقوق کے تمام دفاع کاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک منظم تحریک چلائیں تاکہ ریاست پی ایل ڈبلیو ڈیز کی فلاح و بہبود کرنے کے لیے مجبور ہو اور ایسا مؤثر نظام وضع کرے جس سے پی ایل ڈبلیو ڈیز کو گھر، تعلیمی اداروں، اسپتال، بینک اور صنعتوں سمیت تمام جگہوں پر مرکزی دھارے کی آبادی کے ساتھ گُھل مِل کر رہنے میں مدد مِل سکے چاہے گھر ہو یا تعلیمی ادارے یا اسپتال، بینک یا صنعتیں ہوں۔ اس کے علاوہ، سرکاری و نجی شعبوں کی عمارتوں کو بطورِ پالیسی پی ایل ڈبلیو ڈیز کے لیے قابل رسائی بنایا جائے۔
کئی مقررین نے نشاندہی کی کہ معذوریوں کی بروقت تشخیص سے بروقت علاج ممکن ہو جاتا ہے اور نتیجتاً کئی معذوریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ معذوریوں سے متاثر عورتیں صنف اور معذوری کا دہرا بوجھ اٹھاتی ہیں۔
اپنے اختتامی کلمات میں، سابق سینیٹر اور ایچ آر سی پی کے کونسل رکن فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پی ایل ڈبلیو ڈیز کے لیے توہین آمیز الفاظ کے استعمال کے وسیع تر رجحان کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ جب تک ریاست اور سماج حساس نہیں ہوتے، صرف قانونی اور انتظامی اقدامات ناکافی رہیں گے، ان کا کہنا تھا۔ انہوں نے مزیذ کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں پی ایل ڈبلیو ڈیز کی ترقی کو اپنے دساتیر کا حصہ بنائيں۔
حنا جیلانی
چیئرپرسن