پریس ریلیز
1973 کے آئین کی پچاسویں سالگرہ ایک اہم سنگِ میل ہے: ایچ آر سی پی
لاہور، 10 اپریل 2023۔ 1973 کے آئین کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے 50 سال مکمل ہونے پر، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے مشاہدہ کیا ہے کہ آمرانہ فوجی حکمرانی کے ادوار سے لپٹی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ جب جمہوری طریقے سے منتخب اسمبلی نے آئین کا مسودہ تیار کیا اور متفقہ طور پر اِسے منظور کیا۔ اگرچہ یہ ایک مکمل دستاویز نہیں ہے مگر پھر بھی 1973 کے آئین نے ملک کے جمہوری نظام اور وفاقی کردار کو تشکیل دینے اور شہریوں کے بنیادی حقوق کو محفوظ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
کسی ملک کے آئین کی اخلاقی قدر اُس کی اِس صلاحیت میں مضمر ہوتی ہے کہ وہ حکومت کا ایک ایسا ڈھانچہ قائم کر سکے جو ریاست کے اداروں کے اختیارات کی حدود طے کرے، حقوق و ذمہ داریوں کا تعین کرے اور آئین کی تشریح کے اصول وضع کرے۔ اِس لحاظ سے، 1973 کا آئین انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اِس نے مذہب، نسل یا جنس سے بالاتر ہو کر تمام شہریوں کےکئی بنیادی حقوق کو تسلیم کیا ہے۔ آئین نے آزادیِ اظہار، مذہب، اجتماع اور انجمن سازی کی آزادی، غلامی سے آزادی، نیز منصفانہ سماعت، باضابطہ قانونی کارروائی اور قانون کے سامنے برابری جیسے بنیادی حقوق کو تحفظ دیا ہے۔ اس نے ان حقوق کے تحفظ اور نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے آزاد عدلیہ بھی قائم کی۔ اس نے خواتین، مذہبی اقلیتوں اور پسماندہ برادریوں کے حقوق کے تحفظ کا تقاضا کیا اور تاریخی ناانصافیوں کو دور کرنے کے لیے مثبت اقدامات کا بندوبست کیا۔
شاید سب سے اہم بات یہ ہے کہ 2010 میں منظور ہونے والی آئین کی 18ویں ترمیم پاکستان کے جمہوری نظام کی استقامت اور ارتقاء کا ثبوت ہے۔ اس نے صوبوں کو زیادہ اختیارات منتقل کیے، کئی اہم اختیارات صدر سے وزیرِاعظم اور پارلیمان کو منتقل کیے، اور صوبوں کے لیے پہلے سے زیادہ مالی خودمختاری کو یقینی بنایا۔
سیاسی محاذ آرائی سے بھرے اِس ماحول میں، ایچ آر سی پی تمام سیاسی فریقین اور شہریوں سے 1973 کے آئین کی مشترکہ اقدار کی حمایت کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، ایچ آر سی پی کا خیال ہے کہ آئین کی رُوح ریاست کو یہ موقع ضرور فراہم کرتی ہے کہ وہ کسی قسم کے امتیاز کے بغیر تمام لوگوں کے حقوق کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی استعداد کا جائزہ لےاور اور اِس میں بہتری لائے۔
حنا جیلانی
چیئر پرسن