پریس ریلیز

ایچ آر سی پی نے معاشی بحران پر تشویش کا اِظہار، پارلیمانی بالادستی کا مطالبہ کیا ہے

 لاہور، 30 اپریل 2023۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) اپنے ششماہی اجلاس کے اختتام پر، ملک کی خراب معاشی حالت، بچوں کی مشقّت اور استحصالی رجحانات میں اضافے، اور غربت کی وجہ سے ہونے والی خودکشیوں پر شدید تشویش کا اِظہار کیا ہے۔ایچ آر سی پی نے معاشی عدم مساوات میں کمی لانے کے لیے فوری زرعی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے، اور مہنگی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے اضافے کو پریشان کن امر قرار دیا ہے کیونکہ اس  سےزرعی زمین ختم ہو جائے گی اور لوگ غذائی عدم ِتحفظ کے خطرے سے دوچار ہوں گے۔

ایچ آر سی پی کو شدید احساس ہے کہ بڑھتے ہوئے سیاسی انتشار نے پارلیمانی بالادستی کو نقصان پہنچایا ہے۔ مردم شماری سے متعلق خدشات اور مکمل گنتی نہ کرنے کے الزامات کا نوٹس لیا جائے کیونکہ اس کے انتخابی حلقہ بندیوں پر اثرات مرتب ہوں گے۔ تمام صوبوں میں مقامی حکومتوں کو حقیقی معنوں میں بااختیار بنایا جائے تاکہ عوام کے حقوق کو تحفظ مل سکے۔ ایچ آر سی پی عدالیہ کی جوابدہی کے نظام کو مؤثر بنانے اور ججوں کی تعیناتی میں شفافیت لانے کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔

بے موسمی بارشیں اور سندھ و بلوچستان میں سیلاب کا بڑھتا ہوا امکان بھی تشویش کا باعث ہے۔ گذشتہ سیلاب سے بےگھر ہونے والوں کو ایسے علاقوں میں آباد کیا جائے جہاں مزید قدرتی آفات کا خطرہ نہيں ہے۔

ایچ آر سی پی کو شمالی سندھ اور جنوبی پنجاب میں امن و امان کی خراب صورت حال پر تشویش ہے، بشمول ڈکیتیوں اور اغواء کے واقعات، نیز، گلگت- بلتستان اور کوہستان میں شدت پسندوں کی موجودگی میں اضافے پر بھی۔

ریاست کو غیرمحفوظ طبقوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے منظم کوشش کرنا ہو گي۔ اِن میں اسلام آباد میں عارضی خیموں میں رہائش پذیر افغان مہاجرین بھی شامل ہیں۔ اسے گلگت بلتستان میں 2010 میں عطاآباد آفت اور کارگل جنگ سے بےگھر ہونے والے لوگوں کو معاوضے کی ادائیگی کا دیرینہ مطالبہ پورا کرنا چاہیے اور ہندوستانی جیلوں میں قید پاکستانی ماہی گیروں کی وطن واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ ایچ آر سی پی خواجہ سراء افراد (حقوق کا تحفظ) قانون 2018 کے خلاف قانونی مشکلات کھڑی کرنے کی کوششوں پر بھی پریشان ہے۔

ایچ آر سی پی کو  مذہبی اقلیتوں کی صورت حال پر خاص تشویش ہے، جنہیں امتیازی سلوک اور تشدد کا سامنا ہے۔ مذہب کی  جبری  تبدیلی کو جرم قرار دینے کا مسودہ قانون جو اِس وقت سندھ اسمبلی میں پیش ہے، اُسے بغیر کسی تاخیر کے منظور کیا جائے۔ سندھ طلباء یونین ایکٹ کو بھی فوری طور پر نافذ کیا جائے۔

گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کے دفاع کاروں، سیاسی مخالفین، اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی قانون 1997 کے شیڈول فور کا استعمال بند کیا جائے۔ اِس کے علاوہ، پروٹیکشن آف جرنلسٹس و میڈیا پروفشنلز ایکٹ 2021 کے تحت صحافیوں کے تحفظ کے لیے قائم ہونے والے کمیشن کو فعال کیا جائے۔

ایچ آر سی پی نے ایک بار پھر انکوائری کمیشن برائے جبری گمشدگان کی کارکردگی پر مکمل عدم اطمینان کا اظہار کیا ہےکیونکہ کمیشن جبری گمشدگیوں کے مجرموں کا اب تک محاسبہ نہیں کر سکا۔ ہم اُن وسائل کے بارے میں شفافیت کا مطالبہ کرتے ہیں جو کے پی میں ضم ہونے والے نئے اضلاع کو دیے جانے تھے مگر اطلاعات کے مطابق نہیں دیے گئے۔ مزیدبرآں، کے پی میں بارودی سرنگوں کو ہٹانے کی منظم کوشش بھی کرنی چاہیے۔

حنا جیلانی
چیئرپرسن