پریس ریلیز

حقوق اور روزگار کی قیمت پر سائبر سکیورٹی ناقابلِ قبول ہے

لاہور، 20 اگست 2024۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کو انٹرنیٹ کی روانی میں مسلسل رکاوٹوں پر سخت تشویش ہے جس نے نہ صرف لوگوں کے معلومات کے حق اور اظہار رائے کی آزادی بلکہ ان لوگوں کے روزگار کو بھی متاثر کیا ہے جو چھوٹے کاروبار چلانے یا فری لانس ورکرز کے طور پر کام کرنے کے لیے ایک متواتر موبائل انٹرنیٹ کنیکشن پر انحصار کرتے ہیں۔

ایچ آر سی پی کا ماننا ہے کہ رابطے کا حق کوئی رعایت نہیں بلکہ ایک بنیادی حق ہے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں لاکھوں نوجوان انٹرنیٹ تک رسائی کو اپنے شہری، سیاسی، اقتصادی اور سماجی حقوق کے لیے استعمال کرتے ہوں، وہاں حکومت معلومات کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ پہلے فروری 2024 میں پلیٹ فارم​ کی بندش، پھر ایک ‘فائر وال’ کی تنصیب اور اس کے بعد ‘ویب مینجمنٹ سسٹم’ کے ذریعے انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی کرنے کی کوشش اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کی تفصیلات اب تک پوشیدہ ہیں۔

حکومت نے ڈیٹا پرائیویسی کی خلاف ورزیوں سے متعلق پائے جانے والے جائز خدشات کے باوجود ڈیجیٹل حقوق کے کارکنوں کے ساتھ شفافیت اور واضح مشاورت سے مسلسل گریز کیا ہے۔ درحقیقت، ریاست سوشل میڈیا صارفین کے کچھ حلقوں کو ’ڈیجیٹل دہشت گرد‘ تک قرار دے چکی ہے۔ حکومت کا یہ دعویٰ ناقابل یقین ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش اور سست روی کی وجہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز)کا بڑھتا ہوا استعمال ہے، حالانکہ خود حکومتی اراکین اور ریاست وی پی اینز کا استعمال کررہے ہیں۔

ایچ آر سی پی خاص طور پر ان لاکھوں کم اور درمیانی آمدنی والے جُز وقتی ملازمین (گِگ ورکرز) کے لیے فکر مند ہے جن کا کام، خدمات کی فراہمی اور صارفین کو راغب کرنے اور برقرار رکھنے کی صلاحیت انٹرنیٹ کی سست روی کے باعث بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ جُز وقتی ملازمین مکمل طور پر اپنی دستیاب آمدنی پر انحصار کرتے ہیں اور انہیں کسی قسم کا ملازمتی تحفظ حاصل نہیں۔ مہنگائی کے بحران، خاص طور پر ایک کمزور معیشت کے دوران، ان کے لیے انٹرنیٹ کی بندش اور سست روی کا سامنا کرنا ناقابل قبول ہے۔

حکومت سائبر سیکیورٹی کی مبہم بنیادوں پر ایسے اقدامات کو ضروری یا متناسب ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اسے فوری طور پر مجوزہ فائر وال کو ہٹانا چاہیے اور یقینی بنانا چاہیے کہ تمام شہریوں اور رہائشیوں کو سستی اور قابل اعتماد انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہو۔

اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن