پریس ریلیز

خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندی اور تشدد کا خاتمہ کیا جائے

28 ستمبر، لاہور 2024: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے صوبائی حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ شدت پسندی کا خاتمہ ہو اور لوگوں کے حق زندگی اور سلامتی کا تحفظ کیا جا سکے۔ رپورٹس کے مطابق، صرف گزشتہ ہفتے میں سوات میں ایک سفارتی قافلے پر ہونے والے حملے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوا، ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیو ورکرز کو اغوا کیا گیا، اور ناصر باغ اور باجوڑ میں پولیس اہلکاروں پر حملے کیے گئے۔

 ایچ آر سی پی نے خاص طور پر ضلع کرم میں تشدد کی حالیہ لہر پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ چند ہفتوں میں علاقے میں ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ قبائلی تنازعات اور فرقہ وارانہ تشدد کیوں برقرار ہیں، نیز یہ معلومات مقامی کمیونٹیز اور سرکاری ذرائع سے حاصل کی جائیں گی۔ایچ آر سی پی نے مشاہدہ کیا ہے کہ قیمتی جانوں کے ضیاع کے علاوہ، تشدد کی دوبارہ ابھرنے والی لہر کے باعث خاندان بے گھر ہوگئے ہیں اور موبائل سروسز، اسکولوں، اسپتالوں اور بازاروں تک رسائی محدود ہوگئی ہے۔

ایچ آر سی پی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بارہا خبردار کیا ہے کہ فوجی آپریشن خیبر پختونخوا کے سیکیورٹی مسائل کا حل نہیں ہے۔ امن و امان کو بہتر تربیت یافتہ اور جدید ساز و سامان سے لیس سویلین فورسز کے ذریعے برقرار رکھا جانا چاہیے اور تشدد میں ملوث افراد کو قانون کے تحت جوابدہ بنایا جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ، سابق قبائلی علاقوں سے کیے گئے مالی اور ترقیاتی وعدے 25ویں آئینی ترمیم کے تحت پورے کیے جانے چاہئیں۔

اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن