پریس ریلیز
بڑھتی کشیدگی کے ماحول میں امن اور حقوق کے تحفظ کا مطالبہ
لاہور، 8 مئی 2025: انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کی گورننگ کونسل نے گزشتہ روز اپنے ششماہی اجلاس کے اختتام پر پاکستان اور بھارت کی حکومتوں سے پُرزور اپیل کی ہے کہ وہ کشیدگی کو فوری طور پر کم کریں۔ کمیشن کا ماننا ہے کہ بھارت کے فضائی حملوں کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت شہری ہلاکتیں بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور ممکنہ طور پر انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔
ایچ آر سی پی تمام فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ بات چیت اور پُرامن بقائے باہمی کے لیے پختہ عزم ظاہر کریں۔ کمیشن سرحد کے دونوں جانب انتہا پسندی اور مذہب کے سیاسی استعمال کی کھلی مذمت کرتا ہے۔ دونوں ایٹمی ریاستوں کے درمیان مسلح تصادم نہ صرف خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال دے گا بلکہ اس سے ایک ارب سے زائد افراد کے بنیادی حقوق بھی خطرے میں پڑ جائیں گے۔ کشیدگی کا یہی ماحول دونوں ریاستوں کو تنقید کو دبانے اور سکیورٹی کے نام پر سختیاں بڑھانے کا موقع فراہم کرتا ہے، جس سے جمہوری اقدار اور احتساب کا عمل کمزور ہوتا ہے۔ ایسے حالات میں سب سے پہلے سچ قربان ہوتا ہے۔ ایچ آر سی پی عوام کو میڈیا کے زہریلے بیانیے سے خبردار کرتا ہے اور صحافت میں دیانت داری برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہے۔
ملکی سطح پر، ایچ آر سی پی لاپتا افراد کے بارے میں تحقیقاتی کمیشن کو حاصل استثنا پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، اور مطالبہ کرتا ہے کہ اس کی جگہ ایک بااختیار اور قابلِ اعتماد ادارہ تشکیل دیا جائے جو ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لائے۔ احمدی برادری اور ان کی عبادت گاہوں پر دائیں بازو کے سیاسی گروہوں کے حملوں کی سخت مذمت اور اس برادری کو اپنے مذہبی فرائض آزادانہ طور پر ادا کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ ایچ آر سی پی حال ہی میں توہینِ مذہب کے قانون کے غلط استعمال کے خلاف اصولی مؤقف اپنانے پر قومی کمیشن برائے انسانی حقوق پر دائیں بازو کے گروہوں کے حملے کی مذمت کرتا ہے اور ایسے قوانین کے تحت طویل قید کاٹنے والے افراد کے حوالے سے بھی سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
ایچ آر سی پی سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ 2018 کے ٹرانس جینڈر پرسنز (حقوق کا تحفظ) ایکٹ اور حراستی مراکز کے استعمال سے متعلق درخواستوں کی فوری سماعت کرے۔ کمیشن بین الصوبائی سیاسی کشیدگی کے خاتمے، طلبہ یونینز کی بحالی، افغان مہاجرین کے حقوق کے تحفظ، اور مقامی برادریوں کو زمینوں پر قبضے سے بچانے کے لیے اقدامات پر بھی زور دیتا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے قانون کی کھلی خلاف ورزیاں فوری طور پر بند کی جائیں۔ ایچ آر سی پی کو حراست میں تشدد، ماورائے عدالت قتل اور بلاجواز گرفتاریوں کی مسلسل اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ کمیشن سمجھتا ہے کہ سابق رکنِ پارلیمنٹ علی وزیر اور انسانی حقوق کے کارکن ادریس خٹک کو ناحق قید میں رکھا گیا ہے۔ کمیشن ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ اسی طرح، کمیشن بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کی رہائی اور ریاست، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے درمیان بلوچستان سے متعلق فوری سیاسی مکالمے کی ضرورت پر بھی زور دیتا ہے۔
ایچ آر سی پی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے اقلیتوں کے لیے قومی کمیشن کے قیام کے بل کی منظوری کا خیر مقدم کرتا ہے اور پارلیمنٹ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھی اس کی توثیق کرے۔ آخر میں، کمیشن چھوٹے کسانوں کے حقوق کو ترجیح دینے والی جامع زرعی اصلاحات، تمام صوبوں کے درمیان اتفاقِ رائے کے قیام، اور صحت و تعلیم کے حق میں ریاستی سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیتا ہے تاکہ ایک منصفانہ اور جمہوری مستقبل کی بنیاد رکھی جا سکے۔
اسد اقبال بٹ
چیئرپرسن