پریس ریلیز

ایچ آر سی پی نے پشاور میں خواجہ سراؤں پر حملے کی رپورٹ جاری کی یے

لاہور، 16 اکتوبر 2022 پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن نے 11 ستمبر 2022 کو پشاور میں چار خواجہ سراؤں پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کیں اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ حملے کی وجہ ذاتی تنازعہ تھا- حملے کا پس منظر یہ تھا کہ متاثرین میں سے ایک نے ملزم کو اپنی ٹیم کے ایک جونئر رکن کے ساتھ جسمانی تعلق استوار کرنے کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا-

ستمبر11 کو چار خواجہ سراؤں اور ایک شخص اُس وقت شدید زخمی ہوئے تھے جب ملزم نے اُن کی گاڑی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا- وہ ایک شادی کی تقریب سے واپس آ رہے تھے جہاں اُنہوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کرنا تھا- ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کے تناظر میں وقوعے کی تحقیقات لازم ہے-

پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرے اور قانون کے مطابق کارروائی کرے- البتہ عام طور پر خواجہ سرا برادری کے خلاف پولیس کے متعصبانہ رویے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ایچ آر سی پی کا مطالبہ ہے کہ پولیس اہلکاروں کو صنفی حساسیت کی فوری اور مؤثر تربیت دی جائے- اس کے علاوہ خواجہ سراؤں سے بھتہ وصول کرنے والے پولیس اہلکاروں کو اُن کے کئے کی سزا دی جائے-

ایچ آر سی پی یہ سفارش بھی کرتا ہے کہ کے پی کی صوبائی کابینہ خواجہ سراؤں کی فلاح و بہبود کے لیے قانون منظور کرے، خاص طور پر خواجہ سراء (حقوق کا تحفظ) ایکٹ 2018 کے خلاف مذہبی، سیاسی جماعتوں کی منظوم گمراہ کن مہم کے تناظر میں اس کی ضرورت اور بھی بڑھ جاتی ہے-

مزید براں، کے پی میں بچوں کے تحفظ و بہبود کے کمیشن کو چاہیے کہ وہ 18 برس سے کم عمر خواجہ سراء افراد کے اندراج کا عمل شروع کرے-

:مفصّل رپورٹ درج ذیل لنک پر دستیاب ہے-

http://hrcp-web.org/hrcpweb/wp-content/uploads/2020/09/2022-Attack-on-transgender-persons-in-Peshawar.pdf

حنا جیلانی
چیئر پرسن