پریس ریلیز

بغاوت کے قوانین ختم کیے جائیں

لاہور، 4 فروری 2023۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے بغاوت، غداری، اور ‘عوامی فساد’ کو ہوا دینے والے بیانات کے الزامات پر حزبِ اختلاف کے رہنماؤں اور صحافیوں کی حالیہ گرفتاریوں اور اُن کے خلاف مقدمات کے اندراج پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جس مکمل استثنیٰ کے ساتھ یہ گرفتاریاں کی گئیں، اکثر منہ اندھیرے، مزید یہ کہ گرفتار کیے گئے افراد میں سے کچھ نے یہ الزام لگایا کہ ان کے اہلِ خانہ کو ہراساں کیا گیا اور ان کی املاک کی توڑ پھوڑ کی گئی، یہ سب کچھ باعثِ تشویش ہے۔

یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں نے اختلافِ رائے کو دبانے کے لیے نوآبادیاتی دور کے فرسودہ قوانین کو ڈھٹائی کے ساتھ بطورِ ہتھیار استعمال کیا ہے۔ اس سے کبھی کوئی جمہوری مقصد پورا نہیں ہوا۔ اگرچہ ہم گالی گلوچ یا دھمکی آمیز زبان یا بدزبانی کو ہر گز جائز قرار نہیں دیتے، تاہم سیکشن 153- الف، 505 اور 124 – الف  کے تحت شیخ رشید احمد اور فواد چوہدری جیسے رہنماؤں کی حالیہ گرفتاریوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایچ آر سی پی حکومت سے پُر زور  مطالبہ کرتا ہے کہ بغاوت کا قانون ضابطہ تعزیراتِ پاکستان سے ختم کیا جائے کیونکہ یہ سیاسی انتقام کے لیے استعمال ہونے کی طویل تاریخ رکھتا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے ایک سیاسی عمل، جو 2020 کے اوائل میں سینیٹ میں شروع کیا گیا تھا لیکن نتیجہ خیزثابت نہ ہو سکا،  فوری طور پر بحال کیا جانا چاہیے۔

دفعہ 124-الف تقریر اور اظہار کے حق جس کی آئین میں ضمانت دی گئی ہے، کے جائز استعمال پر پابندی کے متراف ہے۔ حکومت سے اختلاف اور تنقید ایک متحرک جمہوریت میں مضبوط عوامی بحث کے لازمی اجزاء ہیں اور انہیں کبھی بھی بغاوت سے تعبیر نہیں کیا جانا چاہیے۔

حنا جیلانی
چئیرپرسن