پریس ریلیز

جبری گمشدگیوں کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے

لاہور، 8 ستمبر 2022۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کوئٹہ میں جبری طور پر لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ اور وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ اور غربت کے خاتمے کی وزیر شازیہ مری کے درمیان حالیہ ملاقات کا خیرمقدم کرتا ہے۔

یہ ملاقات اگرچہ ایک مثبت پیش رفت تھی، تاہم ایچ آر سی پی  سمجھتا ہے کہ جبری گمشدگیوں کے متاثرین کی بحفاظت بازیابی کے لیے صرف یکجہتی کا اظہار کافی نہيں بلکہ اِس مقصد کے لیے ٹھوس اقدام کرنا ہو گا۔ اِس طرح کی کارروائی، بدلے میں، یہ تقاضا کرتی ہے کہ ایک شفاف اور مؤثر طریقہ کار کے ذریعے مجرموں کی نشاندہی کی جائے اور اُن کا محاسبہ کیا جائے۔

جبری گمشدگیوں کے معاملے پر قائم انکوائری کمیشن تکلیف دہ حد غیرمؤثر ادارہ ہے جوکہ متاثرین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے اہل نہیں ۔ بری کارکردگی اور تنازعات جن کا سامنا کمیشن کے موجودہ چيئرمین کو کرنا پڑ رہا ہے، کے پیشِ نظر، ایچ آر سی پی کا مطالبہ ہے کہ اُنہیں عہدے سےہٹایا جائے اور کمیشن کی خودمختاری اور سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے اسے ایک بااختیار ادارے کی شکل دی جائے

لاپتہ افراد سے متعلق کابینہ کی ذیلی کمیٹی کو اپنے وعدوں پر پورا اترنا ہو گا اور جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دے کر بین الاقوامی سطح پر انسانیت کے خلاف جرم تصور ہونے والے اس عمل کے فوری خاتمے کے لیے پہلے قدم کے طور پر اِسے باقاعدہ جرم قرار دینا ہو گا۔

حنا جیلانی
چیئرپرسن