پریس ریلیز
حکومت کو بلوچ مظاہرین کو سُننا، عورتوں کو رہا کرنا ہو گا
اسلام آباد، 21 دسمبر 2023۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اُن بلوچ شہریوں پر ریاستی تشدد کی پُرزور مذمت کی ہے جو تُربت میں بالاچ بلوچ اور دیگر لوگوں کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف تُربت سے اسلام آباد مارچ کر رہے ہیں۔
پُرامن مظاہرین کے ساتھ ریاست کا رویہ ایچ آر سی پی کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ عورتوں، بچوں اور بزرگوں کے خلاف غیر ضروری طاقت استعمال کی گئی۔ اُن پر پانی پھینکا گیا اور لاٹھیاں ماری گئیں۔ اطلاعات کے مطابق، کئی عورتوں کوگرفتار کر کے اُنہیں اُن کے مرد رشتہ داروں اور ساتھیوں سے الگ کر دیا گیا ہے۔ لانگ مارچ کی کوریج کرنے والی کم از کم ایک بلوچ خاتون صحافی کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
پُرامن اجتماع اور اظہار کی آزادی کے آئینی حق کا استعمال کرنے والے بلوچ شہریوں کے ساتھ یہ رویہ بلاجواز ہے۔ شہریوں کی زندگی، آزادی، اور باضابطہ قانونی کارروائی کے حق کو یقینی بنانے کے مطالبات کے ردِعمل میں طاقت کا سہار لینے والی ہٹ دھرم ریاست دراصل تمام شہریوں کی زندگیوں و حقوق کی حفاظت کے اپنے آئینی و دستوری فریضے کی ادائیگی سے بھاگ رہی ہوتی ہے۔
تمام قید کیے گئے لوگوں کو فی الفور اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔ ہم ریاست سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مظاہرین سے ملاقات کے لیے ایک وفد تشکیل دے، اُن کے جائز مطالبات کو منصفانہ طریقے سے سنُے، اور بلوچوں کے حقوق کی حفاظت کا عہد کرے۔ ریاست جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کا جس طرح بلا روک ٹوک استعمال کر رہی ہے اِس معاملے کی بھی فوری و شفاف تحقیقات اور ساتھ ہی اِن واقعات میں ملوث مجرموں کے محاسبے کی ضرورت ہے۔
اسد اقبال بٹ
چئیرپرسن