پریس ریلیز

ریاست کو مشتعل ہجوم کے حملوں کے خلاف کارروائی کرنا ہو گي

لاہور، 8 مئی 2023۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے مشاہدہ کیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں مشتعل ہجوم کے حملوں کے پھیلاؤ اور عوام میں ان کی بظاہر قبولیت میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ عام عوام کی طرف سے چوکیداری کے طرزِعمل میں یہ اضافہ نہ صرف یہ ظاہر  کرتاہے کہ لوگ تشدد کے حوالے  سے غیرحساس ہورہے ہیں بلکہ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سماج میں بربریت بڑھ رہی ہے۔

ابھی حال ہی میں، مردان میں ایک جلسہ عام میں ایک مذہبی رہنما کا قتل، جنہیں توہینِ مذہب کے الزامات کے بعد ایک ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا، رواں برس اِس طرح کا  کم از کم دوسرا واقعہ ہے۔ فروری میں، انِہیں وجوہ پر، ننکانہ صاحب میں ہجوم نے ایک 45 سالہ شخص کو قتل کر دیا تھا۔

 بدقسمتی سے، اس سے ملتے جلتے واقعات میں ملوث مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کے فقدان سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانون کی حکمرانی کی حالت انتہائی خراب ہے۔ قانون نافذ کرنے والے حکام اِس طرح کے اشتعال کو روکنے یا سینکڑوں مجرموں کا سراغ لگانے اور ان کا محاسبہ کرنے کے لیے بہتر سازوسامان یا تربیت سے محروم ہیں۔ سیاسی قیادت کے کمزور ردِعمل نے صورت حال مزید گھمبیر کر دی ہے۔ سیاسی قیادت میں ایسے مظالم کے خلاف موقف اختیار کرنے کے لیے سیاسی عزم کا فقدان نظر آتا ہے۔

ریاست کو فوجداری نظامِ انصاف پر عوام کا اعتماد بحال کرنے اور باضابطہ قانونی کارروائی اور منصفانہ سماعت کے حق کو تحفظ دینے لیے حکمتِ عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، جب تک ریاست واضح طور پر اس ارادے کا اظہار نہیں کرتی کہ مذہبی انتہا پسندی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، ایسے واقعات پیش آتے رہیں گے۔

حنا جیلانی
چئیرپرسن