پریس ریلیز

پسماندہ گروہوں کو انتخابی لحاظ سے بااختیاربنایا جائے

اسلام آباد، 17 جولائی 2023۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق   (ایچ آر سی پی) نے آج پاکستان میں پسماندہ گروہوں کی سیاسی شرکت اورانہیں انتخابات کے حوالے سے  بااختیار بنانے پر ایک قومی مشاورت کا انعقاد کیا۔ شرکاء نے انتخابی نظام میں حائل رکاوٹوں پر تبادلہ خیال کیا جو حق رائے دہی سے محرومی کا باعث ہیں ، نیز جامعیت اور شفافیت کو بڑھانے کے لیے اقدامات تجویز کیے۔

پوٹھوہار مینٹل ہیلتھ ایسوسی ایشن کے صدر ذوالقرنین اصغر نے معذوری کا شکار افراد کی پولنگ سٹیشنوں پر عدم رسائی کی نشاندہی کی اور  اس بات پر زور دیا کہ صرف وہیل چیئرز یا دیگر علامتی اقدامات کی بجائے  مختلف قسم کی معذوریوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے انتظامات کیے جائیں۔ سیاسی جماعتوں میں معذوری کا شکار افراد کے لیے خصوصی ونگز کی تجویز بھی دی گئی۔

ایچ آر سی پی کے کونسل ممبر فرحت اللہ بابر نے مقننہ میں خواتین کی نشستوں میں اضافے پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا  کہ خواتین قانون سازوں کی حقیقی شرکت صوابدیدی طور پر مختص 5 فیصد کوٹہ سے زیادہ ہے۔ انہوں نے خواتین، معذوری کا شکار  افراد اور غیر مسلم اقلیتوں کے لیے کمپوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز کی رجسٹریشن کی  کڑی شرائط میں نرمی لانے پر بھی زور دیا۔  نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)  میں ڈائرکٹر جنرل برائے شمولیتی رجسٹریشن ریما آفتاب  نے بھی اس کی تائید کی۔

اقلیتوں کی حقوق کی کارکن جینیفرجگجیون کے مطابق،  انتخابی عمل کو نمائندگی اور پہچان کے تناظر میں  دوبارہ جانچنا چاہیے اور سیاسی جماعتوں کو مذہبی اقلیتوں کے مسائل کو اپنے اندرونی فورمز میں اٹھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے رکن اور سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اجتماعی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور پسماندہ گروہوں کی مناسب نمائندگی کے لیے کام کرنا چاہیے۔

آبادی کے اعداد و شمار میں موجود خامیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ٹرانس کارکن  نایاب علی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ 2017 کی مردم شماری میں ٹرانس جینڈر افراد کو کم شمار کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تعداد محض 18 فیصد بنتی ہے۔  وفاقی ادارہ شماریات کے جوائنٹ مردم شماری کمشنر قاضی عصمت اللہ نے اس بات سے اتفاق کیا کہ مردم شماری کے اعداد و شمار میں اقلیتوں، معذوری کا شکار  افراد اور ٹرانس جینڈرز  کو شامل کرنا چاہیے۔

عوامی ورکرز پارٹی کے رکن ڈاکٹر عاصم سجاد اختر نے مزید کہا کہ موجودہ انتخابی نظامکا جھکاؤ  زیادہ آمدنی والے گروہوں کی جانب ہے اور یہ کہ  پسماندہ گروہوں کے لیے متناسب نمائندگی کا نظام ہونا چاہیے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی  ڈائریکٹر جنرل برائے صنف نگہت صدیق نے کہا کہ کمیشن نے انتخابی مہم کے لیے بجٹ کی حد مقرر کردی ہے نیزدیگر چیک اینڈ بیلنس باقاعدگی سے وضع کیے جا رہے ہیں۔

آخر میں، کام کی جگہ پر خواتین کی ہراسگی کے خلاف تحفظ سے متعلق وفاقی محتسب فوزیہ وقار اور ایچ آر سی پی  کے سیکرٹری جنرل حارث خلیق نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی اداروں کو اپنے مفادات کو آگے بڑھانے کے بجائے قانونی اداروں کو بااختیار بنانا چاہیے۔ اس طرح کے اقدامات پاکستان میں  غیر سیاسی قوتوں کے اثر و رسوخ سے پاک منصفانہ اور جامع انتخابات کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

حنا جیلانی
چیئرپرسن